اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپوزیشن کو اپنے خلاف ریکوزیشن واپس لینے کا مشورہ دے دیا۔
چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کو ریکوزیشن واپس لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ریکوزیشن اجلاس تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنے کے لیے نہیں بلایا جا سکتا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپوزیشن کو خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ اپوزیشن کی قرارداد پیش کرنے کی تحریک کا نوٹس تقسیم کر دیا گیا ہے اور سینیٹ سیکریٹریٹ نے اجلاس بلانے کے لیے وزارت پارلیمانی امور کو خط بھجوا دیا ہے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ آئین اور سابق چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کے مطابق اجلاس کو تحریک کے تحت بحث کے لیے بلایا جا سکتا ہے جب کہ ریکوزیشن پر ممبران چیئرمین سینیٹ کو عہدے سے ہٹانے کی قرارداد پر صرف بحث کر سکیں گے۔
چیئرمین سینیٹ نے مشورہ دیا کہ اپوزیشن ریکوزیشن سیشن میں بحث کے لیے کوئی قومی اہمیت کا مسئلہ بطور ایجنڈا شامل کرے ورنہ دوسری صورت میں اپوزیشن اپنی ریکوزیشن واپس لے لے۔
صادق سنجرانی نے اپنے خط میں اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کے لیے سینیٹ کے باقاعدہ اجلاس کا انتظار کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق سے بھی ملاقات کی۔
ادھر سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمان سے ملاقات کی اور انہیں تجویز پیش کی کہ اپوزیشن چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لے تو حکومت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لے گی۔
چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے نمبر گیم کا مظاہرہ کرنے کے لیے اپوزیشن کا اہم اجلاس آج ہو گا۔
حکومت مخالف احتجاجی تحریک چلانے سے متعلق اپوزیشن کی 9 سیاسی جماعتوں کے 11 اراکین پر مشتمل رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔
اپوزیشن نے حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لیے متفقہ امیدوار نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ حکومت اور اتحادیوں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔