میرا شہر کراچی، میرے رفقاء اور میرے سفر کی روداد

Karachi

Karachi

تحریر : میر افسر امان

میں اپنے شہر کراچی میں ١٩٦٣ء سے٢٠١٧ ء چھپن سال، یعنی نصف صدی سے زیادہ رہائش پذیر رہا۔ بیماری کی وجہ سے ٢٠١٧ء میں کراچی سے اسلام آباد منتقل ہو کررہائش اختیار کر لی۔ کراچی سے میری کئی یادیں وابسطہ ہیں۔میں نے حضرو شہر سے١٩٦٣ء میںمیٹرک کا امتحان پاس کیا۔ یتیم ہونے کی وجہ سے مذید تعلیم جاری نہیں رکھ سکا۔ نوکری کی تلاش میں ،میری پیاری مرحوم والدہ صاحبہ مجھے ایک رشتہ دار جومیرے آبائی شہر حضرو میونسپل کمیٹی کے چیئر مین بھی تھے ،کے پاس لی گئی۔ رشتہ دار نے کہا کہ اسے پولیس میں نوکر کر وادیتا ہوں۔ میری والدہ نے کہ پولیس والے غریبوں پر ظلم کرتے ہیں۔ میں اپنے بیٹے کو پولیس میں نوکر نہیں کرانا چاہتی۔ رشتہ دار نے مجھ سے معلوم کیا ۔میں نے کہا کہ بنک میں نوکری کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہایہاں تو کسی بنک والے سے شناسائی نہیں۔البتہ کراچی میں بنک کی نوکری کا انتظام ہو سکتا ہے۔میں نے کہا میں کراچی جانے کے لیے تیار ہوں۔ رشتہ دار کا نسوار کا کاروبار ہے۔ ان کے حضرو علاقہ چھچھ سے سکھر سندھ نسوار کے ڈبوں سے بھرے ٹرک جاتے تھے۔ بس میںحضرو سے چلے نسوار کے ڈبوں سے بھرے ٹرک پربیٹھ کر سندھ کے شہر سکھر پہنچا۔چند دن سکھر میں قیام کے بعد بذریعہ ریل کراچی پہنچ گیا۔ کچھ دن کراچی صدرہوٹل میں قیام کیا۔ دوسرے دن سکھر سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب کے انڈسٹریل کوآپریٹو بنک لمیٹڈ کے ہیڈ آفس،موٹن داس بلڈنگ، متصل میمن مسجد ،بندر روڈکراچی میں ایک سو روپے ماہانہ پر جونیئر کلرک کی نوکری مل گئی۔اُس وقت کے کراچی کا کہنا۔ شہر میں کراچی گورنمنٹ روڈ ٹرانسپورٹ کی بسیں چلتی تھی۔بندر روڈ سے کیماڑی ،میری چلی رے گھوڑا گاڑی، بابو ہوجانا فٹ پاتھ پر،ا بھی یاد آتا رہتا ہے۔ غریب پرور کراچی میںایک آنے کی روٹی دال مفت،راہوالی سینیما کے متصل دو روپے کے دال چاول یا میمن مسجد سے ملحقہ اقبال کپڑامارکیٹ کے فٹ پاتھ پر ایک روپے کی کچوریوں سے پیٹ بھر جاتا تھا۔دس پیسے کا سکہ دے کر محمد علی ٹرام وے کی ٹرام پر بیٹھ کر سارے شہر کی سیر کی جا سکتی تھی۔

کراچی منی پاکستان کہلاتا تھا۔ جس میں پاکستان کے سارے علاقوں،بلکہ ساری اسلامی دنیا کے لوگ اس شہر میں مزدوری کے لیے آتے تھے۔ایک دوسرے سے محبت تھی بھائی چارا تھا ۔اُس زمانے میں سمندر مد وجزر کے وقت کلفٹن میں بہرام کو ٹاری اور عبداللہ شاہ غازی کے مزار تک آتا تھا۔ انتظامیہ نے دیوار بنا کر سمندر کو میلوںدور کر دیا ہے۔ شاہد اسی وجہ سے کراچی کے لوگوں کے دل بھی ایک دوسرے دور ہو گئے تھے۔پھراس شہر کو دشمنوں نے میدان جنگ بنا دیا۔ قومیت کے بتوں نے مسلمان بھائی نے مسلمان بھائی کاگلہ کاٹا۔ ملک کوستر فی صد ریوینیو دینے والے کراچی شہر کو ایک سازش کے تحت تباہ کر دیا گیا۔ قتل و غارت اور سیکڑوں ہڑتالیں کی جاتی تھیں۔ایک منٹ کے نوٹس پر دہشت گرد شہر کو بند کر دیتے۔پھر ایک منٹ کے اندر جب چیف دہشت گرد کا حکم ا تا تو شہر پھرکھل جاتا تھا۔بلا آخر فوج نے ٹارگیٹڈ آپریش کر کے روشنیوں کے شہر کراچی میں امن و امان بحال کیا۔میں دو سال کے بعد روشنیوں کے شہر کراچی میںاسلام آباد سے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کے پاس عید الفطر منانے آیا۔ الحمد اللہ میں نے کراچی شہر کو عصبیت اور ایک دوسرے سے نفرت سے ہٹ کر، پھر سے محبت اور اسلامی بھائی چارے میں بدلا ہوا پایا۔میرے رفقاء بھی پہلے سے زیادہ مہربان نظر آئے۔میں نے اپنے کراچی آنے کی جس جس دوست کواطلاع دے سکا، سب نے بڑھ چڑھ کر پیار اور محبت دی۔

کچھ ملاقاتوں کا ذکر اس طرح ہے۔ روز نامہ جسارت کی جب سے اشاعت شروع ہوئی اس سے شناسائی ہے۔اس سے قبل شہید صحافت سیدصلاح الدین جسارت کے ایڈیٹر تھے سے ملاقاتیں ہوتی رہتی تھیں۔جسارت صحافیوں کی تربیت کی نرسی کہلاتا تھا۔کئی نامور صحافیوں نے جسارت کے چیف ایڈیٹر کی ذمہ داریوں پر کام کیا۔کئی نشیب و فراز دیکھنے کے بعد اب اس کے ایڈیٹر جناب اطہر عاشمی صاحب ہیں۔جسارت کے نئے دفتر جمعیت الفلاح اکبر روڈ صدر میں ان سے ملاقات ہوئی۔

جمعیت الفلاح جماعت اسلامی کراچی کا علمی و ادبی ادارہ ہے۔اس ادارے میں سارا سال علمی و ادبی سرگرمیاں ہوتی رہتی ہیں۔ سیکر ٹیری جناب قمر احمد صاحب نے عید ملن مشاعرہ میں شرکت کی دعوت دی۔ مشاعرے میں اعجاز رحمانی صاحب ،پروفیسرعنایت علی خان صاحب اور دوسرے شعرا کا تازہ کلام سننے کا موقعہ ملا۔

رابطہ کونسل انٹرنیشنل کے چیرمین، زاویہ نگاہ ، اور انٹر ایکشن انگریزی ماہ وار رسالوں کے مدیر ممتاز دانشور،سینئر صحافی، نظریہ پاکستان کے محافظ، سچ ٹی وی کے اینکر پرسن، پاکستان کی دفاحی صلاحیتوں، خصوصی طورپرپاکستان کے ایٹمی پروگرام کے پر امن استعمال اورمیزائیل پروگرام پر مکمل معلومات رکھنے والے جناب نصرت مرزا صاحب سے پرانی شناسائی ہے۔ وہ کراچی کے قیام کے دوران مجھے اپنے پروگروں میں شرکت کی دعوت دیتے رہتے تھے۔نصرت مرزاصاحب نے کشمیر پر بھی کئی پروگرام کرائے۔ جب وہ اسلام آباد تشریف لاتے ہیں تو میں ان کے اعزاز میں صحافیوں اور دانشورں کے پروگرام بھی کرواتا رہتا ہوں۔جب میں نے انہوں اپنے کراچی آنے کی اطلاع دی۔تو انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، دوپہر کے کھانے اور تفصیلی ملاقات کی دعوت دی۔ ان کے دفتر ڈیفنس اتھارٹی فیس ٥ میں تقریباً دو گھنٹے گزارے۔ کراچی جماعت اسلامی کے تحت مصر کے پہلی مرتبہ جمہوری انداز میں منتخب صدر مرسی کی غائبانہ نماز جنازہ کا انتظام کیا تھا۔مصر کے پہلے منتخب جمہوری صدر مرسی کو ڈکٹیٹر سیسی نے مارشل لاء لگا کر اخوان المسلمین کے دوسرے سیکڑوں رہنمائوں کے ساتھ قید کیا ہوا تھا۔ قید تنہائی اور سختیاں برداشت کرتے کرتے عدالت میں پیشی کے دوران اپنے بیان میں یہ کہتے ہوئے کہ جج صاحب مجھے قتل کرنے کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے، اچانک عدالت میںہی گر شہید ہو گئے۔ پوری دنیا اور پاکستان بھر میں جماعت اسلامی نے مرسی کی نماز جنازہ ادا کی۔ کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر مرسی شہید کی نماز جنازہ میں اپنے بیماری کے باجود سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان منور حسن صاحب اور دیگر مرکزی رہنمائوں اور کارکنوں نے غائبانہ نماز میں شرکت کی۔مجھے بھی اس غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی۔

حلقہ کراچی جماعت اسلامی پاکستان کی مثالی جماعت ہے۔ کراچی کی سیاست کو پورا پاکستان فالو کیاکرتا تھا۔ جسے بعد میں قومیت کے جن نے ہڑپ کر لیا۔میں نے کراچی جماعت میں پچاس سال سے سے زیادہ گزارے ہیں۔ اس دوران جماعت اسلامی کے امیر، جناب حکیم صادق حسین، محمود اعظم فاروقی،،منور حسن،نعمت اللہ خان،معراج الہدیٰ صدیقی،محمد حسین محنتی اور انجینئر نعیم الرحمان صاحبان کے زیر کمان کام کرنے کا موقعہ ملا۔ کراچی جماعت اسلامی کے موجودہ امیر جناب حافظ ،انجینئر نعیم الرحمان نے جماعت اسلامی کے ہیڈ کواٹر ادارہ نور حق نذد اسلامیہ کالج ملاقات کا وقت دیا تھا۔ ادارہ نور حق کے دفتر جماعت اسلامی میں ان سے ،محمد حسین محنتی امیر صوبہ سندھ،نائب امیربرجیس احمد،یونس برائی،چورہدری محمد اقبال صاحبان اور دیگر رفقاء سے ملاقات کے دوران جماعت اسلامی کراچی کے متعلق بات چیت ہوئی۔جماعت اسلامی کراچی نے اپنے کام میں تیزی لانے کے لیے کراچی تنظیم کو آٹھ اضلاع میں تقسیم کر دیا ہے۔ اس سے اللہ کے دین کو قائم کرنے میں آسانی ہو گی۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق صاحب نے مہنگائی اور آئی ایم ایف کے ملازمین کابنائے ہوئے بجٹ کے خلاف کراچی میںعوامی مارچ کا اعلان کیا ہوا تھا۔ کراچی میں شاندار عوامی مارچ سراب گوٹھ سے د فتر جماعت اسلامی نزد مزار قاعد اعظم میں شرکت کی۔ اس کی روپورٹنگ بھی پاکستان کے اخباروں کو بھیجیں۔کئی اخبارات اور ہفتہ وار رسالے تکبیر میں یہ رپورٹ شائع ہوئی۔ کراچی میں قیام کے دوران بھی الحمد اللہ پاکستان کے حالات حاضرہ پردرجن بھر کالم تحریر کرکے اخبارات میں شائع ہونے کے لیے بھیجے۔

ہماری ویب کراچی کے چیف جناب ابرار احمد صاحب نے باہمی مشاورت سے کافی عرصہ پہلے ہماری ویب رائیٹر کلب کی بنیاد رکھی تھی۔ ڈاکٹر پروفیسر صمدانی صاحب صدر،راقم نائب صدر،عطا محمد تبسم صاحب جرنل سیکرٹیری اور دیگر عہدہ دار وں کا تقرر کیا گیا۔جناب رفیق مصدق صاحب کوآرڈینیٹر بنایا گیا۔مصدق صاحب نے پورے پاکستان میں رائیٹر کلب کے ممبرز اور مقامی لیڈر شب کی تنظیم قائم کی۔ انہوں نے ہر لکھاری کے کالموں کا ترتیب سے ریکارڈ بنایا۔ کوئی بھی لکھاری ایک وقت میں اپنے سارے کالم دیکھ سکتا ہے ۔ہماری ویب نے رائیٹرز کلب کے کئی پرگروام بھی کیے۔ لکھاریوں کی ای بکس بنائیں۔ ان ای بکس کی رونمائی آرٹس کونسل کراچی میں کرائیں۔میرے کراچی آنے پر،ہماری ویب کے جرنل سیکٹری جناب عطا محمد تبسم صاحب نے کراچی پریس کلب میں شام چار بجے ایک نشست میر افسر امان نائب صدر ہماری ویب رائیٹر کلب(راقم) کے اعزاز میں رکھی۔ اس نشست میں ہماری ویب رائیٹر کلب کے صدر جناب ڈاکٹرصمدانی، دیگرعہدہ داران، جنگ کے طاہر عزیز،روزنامہ صبح پشاور ،کراچی بیورو چیف جناب رضاشاہ، عافیہ مووو مٹ کے ایوب، جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیرجناب راجہ عارف سلطان، جماعت اسلامی کراچی کے سیکر ٹیری اطلاہات جناب سید زہد علی عسکری اور دیگر حضرات شریک ہوئے۔شرکاء کاکراچی پریس کلب میں فوٹو سیشن بھی ہواجسے فیس بک کی زینت بنایا گیا۔

کراچی جماعت اسلامی نے حسب معمول اس دفعہ بھی کراچی میڈیا کے حضرات کے لیے دوپہر کا کھانا اور آم پارٹی کا انتظام کیا ہوا تھا۔ مقامی شادی حال میںہزاروںصحافی حضرات نے شرکت کی۔ اس میں خصوصی شرکت کے لیے لاہور سے جماعت اسلامی کے جرنل سیکرٹیری جناب امیر العظیم صاحب تشرف لائے۔کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اور جماعت کی مقامی لیڈر شپ نے بھی شرکت کی۔اس موقعہ پر صحافی حضرات اور جماعت کے رفقاء سے ملاقاتیں کیں۔ آم پارٹی میں شرکت اور خصوصی طور پر جناب امیر العظیم صاحب سے ملاقات کا موقعہ ملا۔

کراچی میں مظلومہ امت ، ٨٧ سالہ امریکی قیدی حافظ قرآن ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ کے رابطہ کارجناب ایوب صاحب نے ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ سے ملاقات کا انتظام کیا تھا۔ ڈاکٹر فوزیہ جو عافیہ مووومنٹ کو گذشہ لمبے عرصہ سے کامیابی سے چلا رہی ہیں ،سے ان کے گھر میں ملاقات کی۔اس ملاقات میں ڈاکٹر عافیہ کی والدہ صاحبہ، بہن ڈاکٹر فوزیہ صاحبہ، عافیہ موومنٹ کے رابطہ کار ایوب صاحب اور دیگر کالمسٹ حضرات سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اوروزیر اعظم عمران خان کے مجوزہ دورہ امرکا اور ڈاکٹر عافیہ کی ممکنہ رہائی اور واپس پاکستان لانے پر دو گھنٹے تفصیل سے ڈسکشن ہوئی۔

کراچی ہفتہ وار رسالہ تکبیرمیں میرے کالم برسوں سے شائع ہو رہے ہیں۔کراچی آکر اگر یعقوب غزنوی صاحب، ایڈیٹر تکبیر سے ملاقات نہ ہو تو کراچی آنا بیکار ہوتا۔ چناںچہ جمعہ کے دن بعد نماز مغرب ملاقات طے ہوئی۔ میں مغرب کی نماز تکبیر کے پاس مسجد میں اداکر کے یعقوب غزنوی صاحب کے دفتر میں پہنچ گیا۔عمران خان کے حکومت کی طرف سے اخبارت کے بقایات ادا نہ کرنے پر بات چیت ہوئی ،جو اب بتدریج جاری ہو رہے ہیں۔تکبیر رسالہ شہید صحافت سید صلاح الدین تمغہ بسالت بانی تکبیررسالہ کے متعلق باتیں ہوئیں۔ جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد کے شعبہ علم و ادب کے قلم کاروان ،جس کے سیکرٹیری کی راقم کی ذمہ داری ہے۔ہر ہفتہ بعد نماز مغرب باقاہدگی سے پروگرام ہوتے ہیں۔ اس پروگرام کی رپورٹنگ پر بات ہوئی۔تکبیر میںقلم کاروان کی علمی ادبی نشست کی کاروائی قارئین کے لیے ہر ہفتہ شائع ہوتی ہے۔ یعقوب غزنوی صاحب کا کہنا تھا کہ اگر منگل کے روز، رات گئے بھی یہ کاروائی ای میل کر دی جائے تو تکبیر کے تازہ شمارے میں شائع ہو سکتی ہے۔ اس کے بعد اگر ملے گی تو اگلے شمارے میں لگے گی۔ اس لیے صدر نشین قلم کاروان جناب ڈاکٹر ساجد خاکوانی سے گزارش کریں کہ منگل رات گئے ای میل کر دیا کریں۔ میں نے یعقوب غزنوی صاحب کا یہ پیغام ڈاکٹر ساجد صاحب کو پہنچا دیا۔
کراچی قیام کے دوران دفتر جماعت اسلامی جنوبی میں جانے کا موقعہ ملا۔جماعت اسلامی جنوبی کے سیکرٹیری جرنل جناب سفیان دلاور صاحب نے میرے دفتر ڈیفنس فیس ٢ ایکسٹنشن کراچی سے اپنی گاڑی میں دفتر جماعت اسلامی کراچی جنوبی آئی آئی چندیگر روڈلے گئے اور واپس گھر ڈراپ بھی کیا۔ میں تقریبا دس سال تک نائب امیر جماعت اسلامی کراچی جنوبی میں میں ذمہ داری نبائی تھی۔ اس لیے اس دورے میں پرانے ساتھیوں سے ملاقات میںپرانی یادیں تازہ ہوئیں۔
جماعت اسلامی جنوبی نے ڈیفنس فیس ٢ ایکسٹنشن میں قائم شراب کے خلاف مسجد ایاز کے سامنے بعد نماز عصرمظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں بھی شرکت کا موقع ملا۔مظاہرے میں سیکر ٹیری جناب سفیان دلاور صاحب نے خطاب کیا ۔ انہوں نے عمران خان حکومت سے مطالبہ کیا کہ ً شراب خانے کو فوری بند کیا جائے۔ اس مظاہرے سے جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے رہنمائوں کے علاوہ نون لیگ کے مقامی رہنما نے بھی خطاب کیا۔ مظاہرین نے جامع مسجد ایاز سے شراب خانے تک مارچ بھی کیا۔ عمران حکومت سے شراب خانہ بند کرنے کے لیے پر امن مظاہرہ تھا۔
پاکستان میں جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم نیشنل لیبر فیڈریشن پچاس برس سے مزدروں کی فلاح بہبود کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس کے رہبر جناب پروفیسر شفیع ملک صاحب ہیں۔ انہوں نے گلشن اقبال میں ورکر ٹرسٹ قائم کیا ہوا ہے۔ اس ورکر ٹرسٹ میں آجر اور اجیر کی ذمہ داریوں پر لیکچرز ہوتے ہیں۔ شفیع ملک صاحب نے بیرون ملک دورے کر کے پاکستان کے مزدروں کی نمائیدگی کی۔ وہ عالمی مزدور تحریک پر دسترس رکھتے ہیں۔ درجن بھر کتابوں کے مصنف ہیں۔ ایک ماہ وار رسالہ الکاسب بھی نکالتے ہیں۔مہربانی کرتے ہوئے اعزازی طور پر الکاسب رسالہ مجھے اسلام آباد کے پتے پر باقاعدگی سے بھیج تے ہیں۔ اپنی کتابیں تبصرے کے لیے مجھے بھیجتے رہتے ہیں۔ہر سال مزدرو تحریک کے رہنمائوں کے اعزاز میں آم پارٹی کا اہتمام کرتے ہیں۔میں نے اپنے کراچی آنے کی جب انہیں اطلاع کی تو فرمایا کہ آم پارٹی میں شرکت کروں۔کہنے لگے میں دوستوں سے مشورے کے بعد ایک دن آپ سے ملاقات کا پرگروام ترتیب دیتا ہوں۔ آپ نے ضرور شرکت کرنی ہے۔میں انہیں کراچی پریس کلب کی عطام محمد تبسم صاحب کی طرف سے ترتیب دیے گئے پروگرام میں شرکت کی دعوت دی۔ پروفیسر شفیع ملک صاحب کی آم، پرٹھا اور لسی کی دعوت میں شرکت کی۔ اس کے مہمان خصوصی کراچی جماعت اسلامی کے امیر انجینئر نعیم الرحمان صاحب تھے۔ اس پروگرام میں نیشنل لیبر فیڈیشن پاکستان کے عہدہ دار، مختلف یونین کے صدور اور جرنل سیکرٹیری اور نیشنل لیبر فیڈیریشن پاکستان کے صدرجناب شمس الرحمان سواتی صاحب نے شرکت کی۔ پروگرام کے آخر میں اپنے آفس ،جس میں ایک خوبصورت لائیبریری بھی ہے،چائے کا خصوصی انتظام کیا۔جس میں پرانے دوستوں سے ملاقات کا موقع ملا۔
جامع مسجد بیت المکرم اختر کالونی کورنگی روڈ کراچی جماعت اسلامی کے مقامی کارکنوں کی محنت سے قائم ہوئی۔میری ذمہ داری مسجد کے ٹرسٹ میں چیئرمین کی تھی۔کراچی سے شفٹ ہونے پر یہ ذمہ داری باہمی مشورے سے جناب ظہور احمد جدون سابق ناظم اختر کالونی کو سونپی گئی۔٢٦ مئی کراچی آنے پر کچھ دن نماز ترابی بیت المکرم مسجد میں ادا کیں اور مسجد میںشب بیداری میں بھی شرکت کی۔اس شب بیداری میں خطاب کے لیے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب راشد نسیم صاحب کو بلایا گیا تھا۔ ان کے ایمان افروز خطاب سنا۔ماسٹر صادق صاحب جماعت کے پرانے کارکن ہیں۔ کافی دنوں سے علیل تھے۔بات چیت بند ہو گئی تھی کسی کو پہچان بھی نہیں سکتے تھے۔ ان سے ملاقات کر کے ان کے بیٹے عارف جمال صاحب سے خریت معلوم کی۔اللہ کا کرنا کے دو دن بعد ہی ماسٹر صادق صاحب اللہ کو پیارے ہو گئے۔ان کی نماز جنازہ اور سوئم میں بھی شرکت کی۔

ان کی بیٹیوں سے ملاقات کر صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دلائی ۔واپسی پر ماسٹر صادق صاحب کی بیٹے نے مجبور کر کے دوپہر کے کھانے پر بلایا۔ پرانے ساتھی اور سابق کونسلر مرحوم چوہدری عبدالمجید صاحب کے ہونہار بیٹے عبدالباسط صاحب سے ملاقات کی۔جماعت اسلامی کراچی نے حلقہ صحافت کے لیے اپنے ہیڈ کواٹر ادارہ نور حق نزد اسلامیہ کالج٢٧ رمضان کی شب بیداری رکھی تھی۔ جناب عطا محمد تبسم صاحب نے شرکت اور اسی بہانے رفقاء سے ملاقاتوں کی سبیل بنا دی۔ادراہ نو حق میں اس پروگران میں شرکت اور پرانے صحافی دوستوں سے ملاقات کا موقع ملا۔ناظم حلقہ اختر کالونی جناب اظہر اقبال صاحب نے کارکنوں کے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کی دعوت دی۔جس میں ناظم علاقہ ظہور جدون اور دیگر کارکنوں نے بھر پور شرکت کی۔ آخر میں کارکنوں کے لیے کھانے کا انتظام کیا گیا ۔ملک یونس صاحب پرانے کارکن اور میرے قریبی دوست ہیں۔یہ اختر کالونی سے کچھ عرصہ پہلے ڈیفنس فیس ون میںمکان خرید کر شفٹ ہو ئے۔انہوں نے دعوت افطار دی جس میں شرکت کی اور پرانے وقتوں کی یادیدیں تازہ ہوئی۔غیاث عباسی صاحب سابق کونسلر اور جماعت اسلامی علاقہ اختر کالونی پبلک ایڈ کے صدر ہیں۔انہوں نے اپنے گھر پر جماعت کے ناظمین کو افطار پر بلایا ہوا تھا۔

میرے کراچی آنے پر مجھے بھی شرکت کی دعوت دی۔ افطار میں پرانے اور نئے ساتھیوں سے کے ساتھ افطار میں خوب مزہ آیا۔جامع مسجد بیت المکرم اختر کالونی کے صدر جناب حاجی عبدالاحفیظ صاحب عمر رسیدہ اور بیمار ہیں۔ ان کی خیریت معلوم کرنے ان کے گھر گیا۔پھر عید الفطر کی نماز کے بعد حسب معمولی ان کے گھر دوستوں کو لائٹ ریفریشمنٹ کی دعوت عام دی جاتی ہے۔ اس دفعہ بھی نماز کے بعد ان کے نواسے اور جامع مسجد بیت المکرم کے خازن اور مسجد کے سارے کاموں کی نگرانی کرنے والے جناب طارق مغل صاحب کی دعوت پر سارے دوست جمع ہوئے ۔ پرانی یادیں تازہ ہوئیں۔ جامع مسجد بیت المکرم ٹرسٹ اختر کالونی کے سابق ممبرجناب یعقوب رضوی صاحب مرحوم کی تجویز پر جامع مسجد اختر کالونی کا نام مسجد بیت المکرم رکھا گیا تھا۔ وہ مشرقی پاکستان سے دوسری ہجرت کر کے کراچی تشریف لائے تھے۔ ڈھاکہ کی بیت المکرم مسجد کی یاد میں جامع مسجد اختر کالونی کا نام جامع مسجد بیت المکرم ان ہی کی تجویز پر رکھا گیا تھا۔یعقوب رضوی صاحب بعد میں اختر کالونی سے ڈیفنس میں منتقل ہو گئے تھے۔ان کے صاحبزدگان جناب یوسف ثانی رضوی اور جناب یونس رضوی صاحبان نے مجھے سحری کی دعوت دی۔بوٹ بیس کلفٹن میں فوڈ اسٹریٹ میں پر تکلف سحری کی۔یوسف ثانی رضوی صاحب نے پیغام قرآن و حدیث پر موضوہاتی ترتیب سے کئی کتابیں تالیف کیں۔ان کے کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ یہ کتابیںاردو، سندھی اور انگلش زبان میں ہیں۔ ان پر کسی وقت علیحدہ سے تبصرہ کریں گے۔ انہوں نے دوستوں میں فی سبیل اللہ تقسیم کے لیے کئی درجن کتابیں مجھے دیں۔میںنے کراچی میں دوستوں کو یہ کتابیں تقسیم کیں۔تکبیر رسالہ کے ایڈیٹر نے پیغام قرآن و حدیث کی تالیف کو دیکھ کر بہت ہی پسند کیا۔ کہا کہ اس سے میرا کام آسان ہوئے گا۔ میں ہر ہفتہ دو تین رسالے دیکھ کر قرآن کی مختصر آیت تلاش کرکے شائع کرتا ہوں۔پیغام قرآن و حدیث کی اس کتاب میں مجھے مختصر قرآن کی آیات اور حدیث مل جائیں گی ۔اس سے میرے لیے آسانی ہو جائے گے۔

صاحبو! یہ میرے کراچی شہر،میرے رفقاء اور میرے مختصر سفر کی روداد ہے جو میں نے آپ حضرات کے سامنے پیش کر دی ہیں۔ اللہ میری جماعت اسلامی،میرے کراچی شہر، پاکستان کے دوسرے شہروں اورمثل مدینہ پاکستان کو دشمنوں کے شر سے بچائے آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان