کراچی (جیوڈیسک) صوبہ سندھ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال، سول اسپتال کراچی میں کتے کے کاٹے کے علاج کی ویکسین ختم ہو گئی ہے جس کے باعث مریضوں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سول اسپتال کراچی میں جمعے کو کتے کے کاٹے سے متاثرہ درجنوں مریضوں کی حالت اس وقت غیر ہوگئی جب انہیں بتایا گیا کہ اسپتال میں ویکسین ختم ہو گئی ہے۔
اس موقع پر مریضوں اور اہلخانہ نے اسپتال کے اے ایم ایس او پی ڈی ڈاکٹر ظہور احمد شیخ کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔
مریضوں کے مطابق ایک طرف حکومت آوارہ کتوں کے خاتمے کیلئے اقدامات نہیں کر رہی تو دوسری طرف اب علاج کی ویکسین بھی ختم ہوگئی ہے، وہ علاج کیلئے کہاں جائیں؟
اس سلسلے میں سول اسپتال کراچی کےمیڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خادم حسین قریشی کا کہنا ہے کہ ویکسین ختم ہو گئی ہے جس کا انہیں علم ہوا تھا اور انہوں نے اپنے فنڈز میں سے پیسے دے دیئے ہیں جس کے بعد اگلے ہفتے ویکسین دستیاب ہو گی۔
ماہرین صحت کے مطابق اگر کسی کو عام کتا بھی کاٹ لے تو اسے چاہیے کہ زخم کو جلد از جلد صابن اور پانی کے ساتھ 8 سے 10 منٹ تک دھوئے اور پھر اسی وقت اینٹی ٹیٹنس انجیکشن لگوایا جائے اور مکمل علاج کرایا جائے۔
پاکستان میں کتے کے کاٹنے پر علاج کیلئے جدید اور مؤثر ویکسین استعمال کی جارہی ہے، یہ 4 انجیکشن کا کورس ہے جوکہ کتے کے کاٹنے کے پہلے دن، تیسرے دن، 7 ویں دن اور 28 ویں دن لگایا جاتا ہے، اگر یہ انجیکشن نہ لگوائے جائیں اور مرض سرائیت کر جائے تو اس سے 100 فیصد موت واقع ہوجاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ایسے افراد جنہیں کتا کاٹ لے انہیں چاہیے کہ وہ ٹوٹکے نہ استعمال کریں زخم پر نمک اور لال مرچ چھڑک کر دھاگے باندھنے سے انفیکشن ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال صوبے میں اب تک کتے کے کاٹے سے 12افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
دو روز قبل بھی جناح اسپتال میں سانگھڑ کی رہائشی 50 سالہ خاتون کتے کے کاٹنے کے باعث انتقال کر گئی تھیں۔