انتقام نہیں احتساب

Accountability

Accountability

تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور

حالیہ دور کا احتساب جسے متاثرین انتقام کہتے ہیں اسے ہرحال میں احتساب ہی رہنا چاہئے خدانخواستہ کہیں انتقام ہوا تو قوم موجودہ انتطامیہ کو کبھی معاف نہیں کرے گی، جو لوگ شور کر رہے ہیں کہ عمران خان احتساب کے نام پر انتقامی کارروائیاں کر رہے ہیں وہ اچھی جانتے ہیں کہ احتساب کا عمل عمران خان کے وزیراعظم بننے سے بہت پہلے شروع ہو چکا ہے جولوگ آج عمران کو تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے احتساب کو انتقام اور نجانے کیاکہتے ہیں دراصل وہی احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،آج کچھ بڑے سیاستدان جیل میںاوربہت سارے زیرتفتیش ہیں جوجلدیادیرسے پکڑے جانے والے ہیں یہ بات صرف پاکستانی عوام ہی نہیں بلکہ پوری دنیاجانتی ہے کہ حالیہ احتسابی عمل سے وطن عزیزکاپوری دنیامیںوقاربلندہورہاہے جبکہ کچھ ناسمجھ چاہتے ہیں کہ یہ احتساب کاعمل رک جائے تھم جائے ایساکیسے ممکن ہے،اب ماحول بدل چکاہے وہ وقت بہت پیچھے رہ گیاجب عہدے،پیسے اوربلیک میلنگ کے ذریعے یہ لوگ تمام مقدمات کے ثبوت مٹاکردودھ دھلے ہوجایاکرتے تھے، اب لوگ جان چکے ہیں،ان کے اصل چہرے پہچان چکے ہیں اوراب احتساب کاعمل کسی منطقی انجام تک پہننے سے پہلے کسی نے روکاتوقوم اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔

عمران خان سچ کہہ رہے ہیں کہ میں نے کرپٹ مافیاکواین آراو دیاتویہ قوم سے غداری ہوگی،ہاں بالکل یہ غداری ہوگی جس کی سزابھی بھگتناپڑے گی،ماضی کے حکمرانوں کی کارکردگی کچھ یوں رہی،جب دنیازلزلوں، سیلابوں، طوفانوں اور دیگرآفات سے بچائوکے نئے نئے طریقے اور ایجادات کر رہی تھی تب ہم زلزلہ زدگان کیلئے ملنے والی برطانیوی زکواة،ادویات،خیموں اورکمبلوں پر ہاتھ صاف کررہے تھے،جب لوگ چاندپرقدم رکھ رہے تھے تب ہم پاکستان سے منی لانڈرنگ کے چاند امریکہ، برطانیہ اور نیوزی لینڈ،کینڈا،دبئی،سعودی عرب دیگرممالک میں چڑھارہے تھے،جب لوگ سردی اورگرمی یعنی موسمی نقصانات سے بچاوکیلئے عمارتیں،کپڑے،جوتے اور دیگر چیزیں بنارہے تھے تب ہم کم لباس میں ملبوس ماڈل گرل کے دم پرقوم کی دولت پرعیاشی کاسامان پیداکرنے میں مصروف تھے،جب لوگ ڈیم بنارہے تھے ،تب پاکستانی عوام سیلابوں میں ڈوب رہے تھے تب ہم سیاسی فوٹوسیشن کرکے سیاست چمکارہے تھے،جب وطن پرسودی قرضوں کا بوجھ بڑھ رہاتھا جب قومی ادارے لگاتار خسارے میں جا رہے تھے۔

قومی اثاثے تباہ و برباد ہورہے تھے تب ہمارے(حکمران طبقے کے ذاتی) کاروبار خوب ترقی کررہے تھے،تب ہماری جائیدادیں بڑھ رہی تھی،بینک اکاونٹ غیرملکی کرنسی سے بھررہے تھے،جب وطن میں کوئی کاروباری اپنا سرمایہ لگانے کیلئے تیارنہیں تھاتب ہماری دولت بیرون ممالک سرمایہ کاری میں کرداراداکررہی تھی جو آج بھی کررہی ہے،جب ہم کرسی اقتدارکے مزے لوٹ رہے تھے تب ججز کی قیمت ،دھمکیاںاور مبینہ ویڈیونہ خریدسکنے کی وجہ سے غریب عوام کی زندگیاں حصول انصاف کیلئے عدالتوں کے چکرلگانے میں گزرجایاکرتی تھیں،جب وطن پرقرضوں کابوجھ بڑھ رہا تھا تب ہمارے ضمیرپرکوئی بوجھ نہ آیا،جب دنیا سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی کررہی تھی ہم رشوت اور سفارش کے عالمی ریکارڈ قائم کررہے تھے،جب قوم کے بہادربیٹے وطن کیلئے جانیں قربان کررہے تھے تب ہم ملک دشمنوں کے ساتھ کاروباری شراکت میں مصروف تھے،جب دنیاکھیتی باڑی کے جدیدطریقے دریافت کررہی تھی تب ہم زرعی،نہری زمینوں پررہائشی سکیمیں بناکرایک پلاٹ ایک ہی وقت میں دس دس خریداروں کو فروخت کرکے غریبوں مسکینوں کے ساتھ فراڈ کرنے میں مصروف تھے،جب اہل عقل انسانوں پرخرچ کررہے تھے۔

جب لوگ ہجوم سے قوم بن رہے تھے تب ہم کرپشن اور لوٹ مار کی دولت بیرون ممالک پہنچانے کے محفوظ طریقے تلاش رہے تھے،جب قوم کے بچے صحت و تعلیم جیسی بنیادی سہولیات سے محرومی کاشکارہوکرمنشیات اورجرائم کے عادی بن کرقلم وکتاب کی جگہ ہتھیاراٹھائے علمی میدان میں ملک وقوم کا نام روشن کرنے کی بجائے جرائم کی دلدل میں دھنستے جارہے تھے تب ہمارے بچے لندن میں نہ صرف عیش وعشرت بھری زندگی گزاررہے تھے بلکہ جائیدادیں بھی بنارہے تھے،جب افواج پاکستان دہشتگردی کی جنگ میں ملک پراپنی جانیں نچھاورکررہی تھی تب دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے تانے بانے سیاست نامی ڈائن کے آنگن میں جاملتے تھے،یہ احتساب کاکرشمہ نہیں تواورکیاہے کہ کل تک جوجماعتیں ایک دوسری کیخلاف مقدمات قائم کرتی رہیں،ایک دوسرے کے پیٹ بھاڑنے،سڑکوں پر گھسیٹنے،قومی دولت واپس لینے کی باتیں کرتے رہے آج وہی لوگ ایک دوسرے کی صفائیاں دیتے نہیں تھکتے،بس کروبھئی بہت ظلم ہوچکااس قوم کے ساتھ،پاکستانی قوم کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ کوئی بڑے چوروں،ڈاکووں کے گریبان پربھی ہاتھ ڈالے ہمیشہ چھوٹے چور،ڈاکوکوسزاملتی رہی اوربڑے چورمقدس گائے بن کرمعززومعتبرٹھہرے،گزشتہ ستر،بہترسال سے غریب عوام کے ٹیکس کاکوئی حساب نہ رکھنے والوں سے آج ریاست نے اُن کے اثاثہ جات اورکاروبارکی تفصیل مانگی توہرطرف مہنگائی کاشورمچارہے ہیں،عوام یاد رکھیں کہ بڑے سرمایہ دارکوروٹی یادال کی قیمت بڑھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتایہ وہی لوگ ہیں جودالیں،چاول،چینی،گھی،آئل اوردیگراشیاء خوردونوش اس لئے ذخیرہ کرتے ہیں کہ جب مارکیٹ میں قیمت زیادہ ہوگی تب فروخت کرکے بھاری منافع کمائیں گے۔

آج یہ بات سمجھ لیناانتہائی ناگزیرہوچکاکہ آپ ریاست کے شہری کی حیثیت سے ریاست میں رہتے ہیں تویہ جانناریاست کا حق اورفرض اوربتاناہرشہری کی ذمہ داری ہے کہ آپ کیاکاروبارکرتے ہیں،کیابناتے ہیں،کیابنواتے ہیں،کیاخریدتے ہیں،کیا فروخت کرتے ہیں تاکہ ریاست آپ کے کام کے متعلق آپ کومزید تربیت دے سکے اور ممکنہ نقصانات سے بچاکربہتری کی طرف آگاہی فراہم کرسکے،آپ کی بنائی مصنوعات کوملکی ضروریات پوراہونے کے بعد بیرون ملک فروخت کرنے کے انتظامات کرے تاکہ آپ کو اور ریاست کوزیادہ فائدہ ہو،آپ کا کاروباراچھاہے آمدن بہترہے تویقین جانیں ریاست آپ سے معمولی ٹیکس کے بدلے میںآپ کو وہ سہولیات فراہم کرسکتی جوفراہم کرناکسی فردواحد کے بس میںنہیں،خدانخواستہ آپ کاکاروبارخسارے میں چلاجاتاہے توریاست آپ کاخیال رکھے اور آپ کو مشکل وقت سے نکالنے کیلئے ہرطرح سے مددفراہم کرسکتی ہے،آپ کاکاروبار رجسٹرڈ ہوگاتوآپ کیلئے فائدہ ہے یقین جانیں یہ سسٹم کامیاب کرنے کے بعد ہماری نسلیں دونمبریعنی جعلی غذائوں اورادویات سے محفوظ ہوجائیں گی،بجلی، گیس سمیت تمام دیگر ملکی وسائل کی چوری بڑی حد تک ختم ہوجائے گی۔

ریاست غیر ملکی تاجروں کوملکی مصنوعات کی تفصیل سے آگاہ کرکے سرمایہ کاری کی دعوت دے گی توآپ کی مصنوعات کے خریداردنیابھر میں بڑھ جائیں گے،آج آپ بجلی چوری کررہے ہیںتویاد رکھیں آپ تھوڑی سی بجلی چوری چھپانے کے ڈرسے اس سسٹم سے باہررہناچاہتے ہیں تو یقین جانیں آپ انتہائی غلطی پرہیں،آپ جب اپنے کاروبارکورجسٹردکرواکرسسٹم میں شامل ہوں گے تو آپکو نہ صرف بجلی چوری جیسے سنگین جرم سے چھٹکارہ حاصل ہوگابلکہ آپ کامنافع بھی تیزی سے بڑھے گا۔آخرمیں ایک اہم بات بتاتاچلوں کہ جب ریاست ایکشن لیتی ہے توکوئی مائی کالال ریاست کاراستہ روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکتااور اس وقت بظاہروزیراعظم پاکستان اورپس پردہ پاکستان کے تحفظ وانصاف کے ضامن ادارے ملک کوکرپشن سے پاک ریاست بنانے کاعزم کرچکے ہیں،ایک اوراہم بات بتاتاچلوں کہ جن ریاستوں نے کرپشن پرقابوپاکر کامیابی کے ساتھ ٹیکس سسٹم رائج کرلیاہے وہاں روزگارکے مواقع بہت زیادہ ہیں جبکہ بے روزگارافرادکوبے روزگاری الائونس بھی دیاجاتاہے،خودساختہ مہنگائی کاکوئی وجودنہیں،ذخیرہ اندوزی ختم ہوچکی ہے توآئیں اپنے ملک وقوم کی بہتری اپنے بچوں کے روشن مستقبل کی خاطراپنا اپناکرداراداکریں،گھبرانے کی کوئی بات نہیں ریاست آپ کاگھرہے آپ اپنے گھرکومضبوط بنانے میں اپناکرداراداکریں تا کہ گھر آپ کا بہترین اور باوقار محافظ ثابت ہو۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور

imtiazali470@gmail.com.
03134237099