اخوان المسلمون قضیہ فلسطین کا سودا کرنا چاہتی تھی: فلسطینی حکام کا دعویٰ

Mahmoud Abbas

Mahmoud Abbas

القدس (جیوڈیسک) فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے عرب دنیا کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون پر’قضیہ فلسطین’ اور فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق و مطالبات کی سودے بازی کی سازش کا الزام عاید کیا ہے۔ فلسطینی وزیر برائے اطلاعات نبیل ابو ردینہ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ مصر کے سابق صدر محمد مرسی فلسطینیوں‌ کو جزیرہ سیناء میں آباد کرنے کے حامی تھے اور انہوں نے یہ تجویز فلسطینی صدر کے سامنے بھی پیش کی تھی۔

فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس اور ان کی ٹیم کی طرف سے پہلے بھی اخوان المسلمون پر قضیہ فلسطین کے سودے بازی کا الزام عاید کیا جاتا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سنہ 2013ء کو فلسطینی صدر محمود عباس نے اس وقت کے مصری ہم منصب محمد مرسی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں صدر مرسی نے فلسطینیوں کو جزیرہ سیناء میں آباد کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ مصری صدر کی جزیرہ سیناء میں فلسطینیوں کی آباد کاری کی تجویز دراصل اسرائیل کے پروگرام کو آگے بڑھانے کی کوشش تھی جو غزہ کے علاقے کو جزیرہ نماسیناء میں توسیع دینے کی بات کرتا آ رہا ہے۔ مصری صدر نے جزیرہ سیناء کا 40 کلومیٹر کا علاہ فلسطینیوں‌ کی آبادی کاری کے لیے دینے کی تجویز پیش کی تھی۔

حال ہی میں فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی اخوان پرقضیہ فلسطین کو فروخت کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ صدر عباس کا کہنا تھا کہ اخوان فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکال کرجزیرہ سیناء اور وسطی قاہرہ میں شبرا میں آ باد کرنا چاہتی تھی۔

اخوان المسلمون پر قضیہ فلسطین کی آڑ میں فلسطینیوں سے ہمدردی کا جذبہ رکھنے والے لوگوں سے بھاری مقدار میں رقوم حاصل کی تھیں۔ اخوان کے حوالے سے رقوم حاصل کرنے کا ثبوت جماعت کے ایک تاسیسی رکن محمود عبدالحلیم کی کتاب سے بھی ملتا ہے جس میں انہوں‌ نے لکھا تھا کہ اخوان نے نہ صرف جماعت کے ارکان بلکہ عام مسلمانوں سے فلسطینیوں کی مدد کی آڑ میں بڑی بڑی رقوم جمع کی تھیں۔

مصر میں اخوان المسلمون کھے دور حکومت میں یہ کام ریاستی سرپرستی میں ہوتا رہا۔ فلسطینیوں کےنام پرجمع کی گئی رقوم اخوان اپنے جماعتی اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتی اور فلسطینیوں کو اس رقم کا عشر عشیر بھی نہیں دیا جاتا تھا۔