لندن (جیوڈیسک) ایران کے رہبراعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ فلسطینی اب پتھروں سے نہیں بلکہ پیچیدہ نوعیت کے میزائلوں سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نےیہ بات فلسطینی تنظیم’حماس’ کے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد سے ملاقات کے موقع پر کہی۔
خیال رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے مقرب ابلاغی اداروں کی رپورٹس میں پہلے بھی یہ دعویٰ کیا جا چکا ہے کہ تہران لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور فلسطین میں غزہ کی پٹی کی حکمران جماعت’حماس’ کو پیچیدہ اور اسمارٹ میزائل فراہم کررہا ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ میں آنےوالی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تہران غزہ میں حماس اور دوسرے فلسطینی گروپوں کو’الفجر’ میزائل فراہم کررہا ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی’ارنا’ کے مطابق رہبر انقلاب آیت اللہ علی خامنہ ای نے حماس کے وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔ حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کی قیادت میں وفد نے سوموار کو تہران میں ایرانی سپریم لیڈر کے دفتر میں ان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران حماس کی معاونت کےساتھ اس کےطریقہ کار اور قضیہ فلسطین کی مدد جاری رکھے گا۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے’سنچری ڈیل’ کو ‘خیانت’، خطرناک سازش اور فلسطینی تشخص کو تباہ کرنے منظم کوشش قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پیسے کا استعمال کرکے قضیہ فلسطین کا تشخص مٹانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان کا اشارہ امریکی صدر کے مشیر جیرڈ کشنر کے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کےحل کے لیے پیش کردہ معاشی پروگرام کی طرف تھا۔
اس موقع پر حماس کے لیڈر صالح العاروری نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر کسی قسم کا جارحانہ حملہ فلسطین اور مزاحمت کے محور پرحملہ تصورہوگا۔
انہوںنے کہا کہ حماس نے ایران سے تعلقات ختم نہیں کیے۔ شام میںجاری رہنےوالے بحران کے دوران بھی حماس نے امریکا اور خطے کے دوسرے ممالک کی طرف سے محاذ آرائی میں حماس نے ایران کا ساتھ دیا۔
گذشتہ 17 جون کو ایرانی انٹیلی جنس کے وزیرمحمودعلوی نے بیروت میں حماس کے ایک وفد سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں حماس کے سیاسی شعبے کے رکن حسام بدران، جماعت کے شعبہ تعلقات عامہ کے انچارج اسامہ حمدان اور لبنان میں حماس کے مندوب احمد عبدالھادی شامل تھے۔