لندن (جیوڈیسک) برطانیہ کی حکومت نے ایران سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز سے تحویل میں لیے اس کے تیل بردار بحری جہاز کو فورا چھوڑے اور حراست میں لیے گئے عملے کو رہا کرے۔
برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کے بعد وزیراعظم تھیریسا مے کے ترجمان نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ آبنائے ہرمز سے ’غیر قانونی‘ طور پر قبضے میں لیے گئے برطانیہ کے تیل بردار بحری جہاز کو چھوڑ دے۔
وزیراعظم تھریسا مے کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم ہائوس کے ترجمان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں تیل بردار بحری جہاز ایران کی تحویل میں لیے جانے کے بعد تہران کے خلاف ممکنہ جوابی آپشن پرغور کیا گیا۔
ان کہنا تھا کہ ایران کے اس غیر قانونی اقدام سے آبنائے ہرمز میں برطانیہ اور بین الاقوامی شپنگ کی سکیورٹی کے بارے میں ‘سنجیدہ سوالات پیدا ہو گئے ہیں‘۔
قبل ازیں وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا بھی ایران پر تیل بردار جہاز فورا چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری طرف تہران کا کہنا ہے کہ جہاز بین الاقوامی بحری ضوابط کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔
اپنے ایرانی ہم منصب سے فون پر بات کرنے کے بعد مسٹر ہنٹ نے بتایا کہ ایران اپنے اس اقدام کو ‘جیسے کو تیسا’ کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل برطانیہ نے جبرالٹر میں ایک ایرانی تیل بردار جہاز کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ ‘سچ کے آگے کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔’
سٹینا امپیرو کے مالکان نے کہا ہے کہ وہ بندر عباس بندرگاہ میں موجود جہاز کے 23 رکنی عملے تک رسائی چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق عملے کے ارکان کی صحت اچھی ہے۔
نامہ نگاروں کے مطابق برطانیہ کی حکومت ایران کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے مختلف آپشنز پرغور کر رہی ہے تاہم فی الحال تہران کے خلاف کسی قسم کی فوجی کارروائی کا امکان نہیں۔
برطانیہ کے تیل بردار بحری جہاز ‘اسٹینا امپیرو’ کو ایرانی پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے تین روز قبل آبنائے ہرمز سے قبضے میں لے لیا تھا۔ جہاز پر عملے کے 23 افراد سوار تھے۔