اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں جو سرد مہری آئی تھی اس میں بہتری آئی ہے اور اب ہمارے لیے دروازے کھل چکے ہیں۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ازسر نو تعلقات کے لیے سنجیدگی کے ساتھ آئے ہیں، ہم مل کر کوشش کر رہے ہیں کہ تعلقات میں بہتری آئے حالانکہ تعلقات میں جو سردمہری آئی تھی اس میں بہتری آئی ہے اور اب ہمارے لیے دروازے کھل چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے جس کو انہوں نے خوش دلی سے قبول کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی صدر کے دورہ پاکستان کے سلسلے میں جلد معاملات طے کیے جائیں گے جس کے بعد باقاعدہ تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اقتصادی سفارت کاری کی طرف توجہ دینے کی بھی کوشش کریں گے۔
ایف اے ٹی ایف سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس کا بہت بڑا حصہ منی لانڈرنگ ہے، لوگ اس کے ذریعے پیسےآف شور کمپنیوں میں منتقل کرتے ہیں، وزیراعظم برملا کہہ چکے ہیں تیسری دنیا میں غربت کی وجہ منی لانڈرنگ ہے، امریکا کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے ہماری ساتھ دینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت بھی بڑا مسئلہ ہے، ہم ان دونوں چیزوں میں پیش رفت چاہتے ہیں، منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کی روک تھام پر ہم نے اعتماد پیدا کیا ہے۔
مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکا کی ثالثی کی پیشکش کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان کامؤقف واضح ہےکہ مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے، اسے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہوگا، دو ایٹمی قوتیں تصادم کا خطرہ مول نہیں سکتیں۔
وزیر خارجہ نے امریکا میں پاکستانی کمیونٹی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ پاکستانی امریکن کمیونٹی کو جڑے ہوئے دیکھا جو مثبت پیغام ہے، اس سے قبل اسی کمرے میں وزرائے اعظم آتے تھے لیکن کرسیاں خالی ہوتی تھیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان امریکی صدر کی دعوت پر تین روزہ سرکاری دورے پر امریکا میں موجود ہیں جہاں انہوں نے امریکی صدر سے ملاقات سمیت گزشتہ روز پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیا جب کہ اس سے قبل وزیراعظم کی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے عمران خان کے دورہ وائٹ ہاؤس کو تعلقات بہتر بنانے کا موقع قرار دیا ہے۔