اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کو کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
پولیس کے مطابق رات گئے عرفان صدیقی کو کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کر کے اسلام آباد کے تھانہ رمنا منتقل کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عرفان صدیقی نے گھر کرائے پر دے رکھا تھا، انہوں نے کرایہ داری پر عمل درآمد نہ کیا اور نہ ہی پولیس اسٹیشن میں اس کا اندراج کروایا۔
اس کے علاوہ عرفان صدیقی کے ساتھ جاوید اقبال نامی شخص کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو کرائے کے مکان میں رہائش پزیر تھا۔
عرفان صدیقی کو گرفتار کر کے سیکشن 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے عرفان صدیقی کو مجسٹریٹ مہرین بلوچ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور ان کے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عرفان صدیقی کے وکیل نے عدالت سے پولیس کی جوڈیشل ریمانڈ کی درخواست مسترد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر بری کرنے کی استدعا کی۔
عدالت نے عرفان صدیقی کے وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نواز شریف کے سابق معاون خصوصی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے نواز شریف کے سابق مشیر عرفان صدیقی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے آمر حکومت نے 78 سالہ عرفان صدیقی کو گرفتار کر کے بھینس چوری مقدمے کی یاد تازہ کر دی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عرفان صدیقی کو نواز شریف کا دیرینہ ساتھی ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔
ترجمان ن لیگ نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا عمران صاحب نواز شریف سے تعلق کی بناء پر سزا دینی ہے تو پھر کروڑوں لوگوں کو بھی جیل میں ڈال دیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایک صاحب علم، استاد، قلم سے جڑے شخص کی گرفتاری ثبوت ہے کہ عمران صاحب انتقام لے رہے ہیں۔