راولپنڈی (جیوڈیسک) شمالی وزیرستان اور بلوچستان میں پاکستانی فوجی دستوں پر کیے گئے دو مختلف حملوں میں کم از کم دس فوجی ہلاک ہو گئے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آج ہفتہ 27 جولائی کو پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب دہشت گردوں کی فائرنگ سے چھ فوجی مارے گئے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں گشت کرتے ہوئے فوجی دستے پر ”سرحد پار سے دہشتگردوں‘‘ نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں چھ فوجی مارے گئے۔
پاک فوج کے ایک اور بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں گزشتہ روز شدت پسندوں کی فائرنگ سے بھی نیم فوجی دستوں کے چار اہلکار ہلاک ہوئے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاک افغان سرحد پر کیے گئے حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا کہ یہ ”دشمن عناصر کی دم توڑتی کوششیں ہیں جب کہ پاکستان استحکام کے بعد قیام امن کی جانب بڑھ رہا ہے۔ خطے میں قیام امن کے سلسلے میں دنیا تعاون کرے۔‘‘
واضح رہے پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واشنگٹن میں ملاقات کے چند روز بعد یہ واقعات پیش آئے ہیں۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں پاکستان کے ثالثی کردار پر اتفاق کیا تھا۔
ان دونوں واقعات کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کے لواحقین کے ساتھ اظہار افسوس کیا ہے۔ عمران خان نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ”قوم کی حفاظت کے لیے دہشت گردوں سے لڑائی میں اپنی جانیں دینے والے فوجی جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘‘
ماضی میں پاکستان اور افغانستان کی جانب سے ایک دوسرے پر شدت پسندوں کو پناہ فراہم کرنے اور سرحد پار حملے کرنے کے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔