چاند چہرے

Pak Army

Pak Army

تحریر : شاہ بانو میر

حدیث قدسی ہے
ابن عباس سے روایت ہے
کہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جب
احد کے دن تمہارے بھائی شہید کر دیے گئے
تو
اللہ تعالیٰ نے ان کی روحیں
سبز پرندوں کے جوف میں رکھ دیں
جو جنت کی نہروں پر آتی ہیں
اس کے پھل کھاتی ہیں
اور پھر
عرش کے سائے لٹکی ہوئی
“”سونے کی قندیلوں””
پر آ کر بیٹھ جاتی ہیں
جب انہوں نے اپنا
چھا کھانا پینا اور رہنا سہنا دیکھا تو کہنے لگے
ہمارے بعد والے بھائیوں کو
ہمارے بارے میں یہ بات کون پہنچائے گا
کہ
ہم جنت میں زندہ ہیں ہمیں رزق دیا جاتا ہے
تا کہ
وہ جھاد سے اعراض نہ کریں
اور
لڑائی کے وقت پیچھے نہ ہٹیں
اس پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا
تمہارے متعلق بات میں پہنچاؤں گا
پھر
اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی
ولا تحسبن الّذین قتلو ا فی سبیل اللہ
سنن ابی داؤد الجھاد
باب فی الفضل الشھادة
حدیث 2520
پاکستان کو کئی بڑی طاقتیں مل کر عرصہ دراز سے کمزور کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں
بد نصیبی یہ ہے
کہ
ملک میں اندرونی سیاسی عدم استحکام نے ہر سوچ کو منتشر اور آگ بگولہ کر رکھا ہے
دشمن اس اندرنی ذہنی نفسیاتی خانہ جنگی سے بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے
ایسے مشکل حالات میں بھی اہل وطن پرسکون سو رہے ہیں
خطرہ سر پر منڈلاتے دیکھ کر بھی روزمرہ کاروبار زندگی انجام دے رہے ہیں
اس میں کس کا کمال ہے؟
جی ہاں یہ ہیں اس قوم کے جوان قابل فخر بیٹے
ہمارا مان پاکستان کی اصل شان
ہمارے فوجی جوان
رکھوالے محافظ راتوں کو جاگ کر بزدل دشمن کی کاروائیوں کو
دشمنوں سمیت جہنم رسید کرتے ہوئے
اور
کہیں
مادر وطن کی حفاظت میں اپنی جانوں کو نچھاور کرتے ہوئے
خود کو بخوشی قربان کر کے ہمیں بچاتے ہوئے
اس دھرتی ماں کے سپوت
ہمیشہ ہمیشہ تاریخ میں
پاک فوج کے ادارے میں
ہمارے دلوں میں
زندہ رہنے والے لوگ ہیں
بے شک یہ وہ لوگ ہیں
جو
اللہ کو تمام انسانوں سے زیادہ پیارے ہیں
مگر
دوسری جانب
اگر
حقائق کا اعتراف کیا جائے
تو
یہ سچ ہے
کہ کل کی نسبت
آج ہم بٹ گئے
پاک فوج کیلئے
کل جو دیوانگی اس قوم میں تھی
آج فرزانگی میں ڈھل گئی
سیاست نے
اور
بگڑتے ہوئے خارجی اور داخلی معاملات نے
فوج کو ہر جگہہ خود پکار پکار کر مدعو کیا
آج جب ملک کا ہر شعبہ قریب المرگ ہو گیا
تو
اسے ضرورت تھی
آہنی ہاتھوں کی اور قدرے سختی کی
بگڑے ہوئے بچے کو سدھارنے کیلئے
جو حکمت عملی ماں باپ طے کرتے ہیں
وہ اپنا کر ملک کو نظام کو بہتر کیا جائے
آج ہم سدھر تو رہے ہیں
نظام معاملات مشکل دور سے گزرتے ہوئے
کہیں کہیں بہتری کا اشارہ دے رہے ہیں
سیاسی کمزور نحیف ادارہ اکیلا تو لاغر معذور ثابت ہوا
فوج نے اپنے ادارے کی طرز پر
ملک کے تباہ ہوئے اداروں کے معاملات کو سدھارا
تو
عوام تشویش میں مبتلا ہوگئی
یہی وجہ ہوئی
کہ
اسی عوام کو بچاتے ہوئے جان دیتے والے
شہیدوں کی
قربانیوں پر عوام کی جانب سے
وہ والہانہ اظہار یکجہتی دیکھنے کو نہیں ملتا
جو ماضی میں بے نظیر تھا
آج ملک انتہائی مشکل دور سے اور بد تر حالات سے گزر رہا ہے
افواج پاکستان کے علاوہ کوئی اور ادارہ نہیں
جو آپ کو آپ کے اہل خانہ کو
اس ملک کو اس کی قوم کو
دشمن کے “”شب خون “” سے بچا سکے
لہٰذا
اس وقت افواج پاکستان کو جزبے کی
یگانگت کی
ہمدردی کے ساتھ ہمارے اعتماد کی اشد ضرورت ہے
ملک طاقتور سازشوں کا واحد ہدف ہے
ان کو ناکام ہم سب مل کر بنا سکتے ہیں
جرآت دلیری اور شجاعت ہماری فوج کا طرّہ امتیاز ہے
اہل وطن
اس وقت تقسیم نہیں متحد ہونا ہے
بد نصیبی سے
ملک کا سربراہ کرپٹ نہیں ہے
لیکن
دانشمند دور اندیش بھی نہیں ہے
ذہنی شیرازگی کا شکار دانشمندوں نے
اس حکمران کی سیاسی سوچ تباہ کر دی ہے
یہی وجہ ہے
کہ
ملک اندرونی عدم استحکام کا شکار ہے
حکمران وقت نہیں جانتا کہ
اسکی جارحانہ سیاست غیر دانشمند سیاسی فیصلے
اس ملک کے کتنے اور جوانوں کو نگلنے کا باعث بن سکتی ہے
دشمنوں سے
گولی نہیں
بات چیت
اور
ملک کے اندر سیاسی مخالفین سے
بات چیت نہیں
انتقام
عوام کے ذہن سربراہ کی سوچ کے باعث
مشتعل اور پراگندہ ہوتے ہیں
کہ
ملک کے بچاؤ کے لئے
ایک ساتھ اکٹھے ہو کر
دشمن کو دندان شکن جواب نہیں دیتے
نتیجہ
وہ مورال سپورٹ جو
“” ہر فوجی کو””
سن 65 کا وہ جذبہ چاہیے
دشمن کے ٹینکوں کے سامنے سینہ تان کر
لا کھڑا کرتا ہے
آج
وہ مفقود ہے
کل بھارت
افغانستان میں ہر شعبہ زندگی پر حاوی تھا
اس کا افسوس ناک عملی مظاہرہ
ہم نے حالیہ
انگلینڈ کرکٹ میچ میں
انتہائی نفرت انگیز مظاہرے کی صورت دیکھا
لیکن
بھارت سازشیں تو تیار کر سکتا ہے
مستحکم انداز سے کسی ملک کے نظام کو چلانا اس کے لیۓ ممکن نہیں

اسی لئے بڑی طاقت نے جب انخلاء کے بعد
افغانستان کو سنبھالنے کیلئے بھارت سے مدد مانگی
بھارت نے بڑی طاقت کے کہنے پر
افغانستان کی مکمل ذمہ داری سنبھالنے سے انکار کردیا
نتیجہ
پلان 2 کے مطابق
اب ہم پسندیدہ ملک بن گئے
اس طاقتور ملک کی آج پھر سے
ہم ضرورت بن گئے
جیسے ماضی میں بنے تھے
اس کو اپنی کامیابی سمجھ کر
حلق پھاڑ پھاڑ کر نعرے لگانے کا وقت نہیں ہے
ماضی کا یہ آزمایا ہوا
ابن الوقت دوست
ایک بار نہیں کئی بار
ہمیں عالمی سطح پر شرمندہ کرتا رہا
کسی بھی معرکے کیلئے اکسا کر
کب بیچ دوراہے تنہا چھوڑ دے
کچھ نہیں کہا جا سکتا
اس ملاقات کے بعد
اور
اس سے پہلے
ہر بار
اس بڑی طاقت کی بات مان کر
پاکستان نے صرف نقصان اٹھایا ہے
ایک بار پھر 2019 میں سابقہ ماضی کی تاریخ
سنہرے حروف سے سیاہ انداز میں رقم ہو رہی ہے
ہمارا اس ملاقات پر فخر کرنا
بتا رہا ہے
ہم ماضی کی ذلت کو فراموش کر چکے ہیں
دوسری جانب
کل کا چودھری
بھارت
آج افغانستان کے تمام معاملات سے
کہنی مار کے نکالا گیا
پاکستان خطے کی مجبوری بن کر ابھرا
امن معاہدہ طے پانے کے قریب آنے لگا تو
دشمن قوتیں مشتعل ہوگئیں
پھر سے
“”پاکستان انڈر اٹیک””
یہ دہشت گردی کی فضا
خطے میں قیام امن کی کوششوں کو
سبو تاژ کرنے کی ناکام کوشش ہے
جسے
ہمارے جوانوں نے شھادتیں دے کرناکام بنا دیا
اہل وطن
سیاست سے بالاتر ہوکر
اپنے بیٹوں کی عظیم قربانیوں پر غور کریں
اپنی فوج کے ان شہزادوں کی شھادتوں کو
سوچ میں سنجیدہ مقام دیں
سلام پیش کریں
اُن بہادر ماؤں کو
جن کے یہ لعل ہیں
پاک فوج کے شہید جوان بیٹو
آپ ہمیشہ دلوں میں زندہ رہیں گے
کیونکہ
آپ ہم سب کا فخر ہیں
ہمارے شہید بیٹے ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہیں گے
سوچوں میں چمکتے رہیں گے
ان کے
چاند چہرے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر