آج پاکستان کی بد قسمتی یہ ہے کہ انِ ڈکلیئرڈ سیمی مارشل لا میرے وطن میں لگا کر نعرہ دیا جا رہا ہے کہ ادارے ایک صفحہ پر ہیں۔نااہل شخص جس کو یہودی لابی نے بہت پہلے ٹرینڈکر کے پاکستان پر اتارا تھا۔آج ڈنڈا برداروں کی مدد سے پاکستان کا سلیکٹیڈ وزیر اعظم بنوا کر پاکستان کی مکمل تباہی کے گڑھے کھو د دیئے گئے ہیں۔وہ شخص جس کی ہر بات جھوٹ کا پلندہ ہے وہ ریاستِ مدینہ بنانے کا دعویدار ہے! ریاستِ مدینہ کا بانی جو رحمتاللعالمین بھی ہیں۔نہ انہوں نے نعوذ باللہ بد کاری کی تھی اور نہ ہی کبھی زندگی میں جھوٹ کا سہارا لیا تھا۔جھوٹ کا سہاراجھوٹے نبی نے تو لیا تھا۔ جو لگتا ہے سلیکٹیڈ کا بھی من پسند ہے۔مگر ریاستِ مدینہ کے بانی نے نہیں لیا تھا۔
آج پاکستان میں میڈیا کا گلہ گذشتہ فل مارشل لازدور سے بھی زیادہ سختی کے ساتھ دبا دیاگیا ہے۔جس میں بہت بڑی اکثریت کے نمائندوں کی آوازیں عوام سننے سے بھی محروم کر دئے گئے ہیں اورنااہل اورسلیکٹیڈ لوگوں اوروردی پوشوں کومیڈیا کے ہر پروگرام میں گلے پھاڑ پھاڑ کرسلیکٹیڈ کوفیور کرنے کی کھلی آزادی ہے۔ان لوگوں کو جس بھی سیاسدت دان سے خطرہ ہےاسکی مشک یں کسنے کی ڈانڈا برداروں کو ساتھ ملا کر مکمل آزادی ہے۔نئے نئے الزامات ہر بولنے والے صحافی اور سیاست دانوں پر لگا لگا کر سیمی مارشل لا کی آبیاری میں سارے بڑے ڈنڈا براداروں سے سوائےایک دو کے لگے ہوئے ہیں۔اس خطرناک کھیل میں یہودیت کے ساتھ قادیانت کا بہت اہم کردارہےمیں تو ایک ادنیٰ پاکستانی ہوں اور ضمیر کی آواز پر بولتا اور لکھتا ہوں۔ میرا سوشل میڈیا اکائونت بار بار ان کے ایجنٹ بند کروا دیتے ہیں۔ان لوگوں کو عام آدمی سے اس قدر خوف ہے تو سیاستدان تو ان کے لئے سوہانِ روح ہوں گے ہی نا!
ملک کی معیشت کا بیڑا ان سب لوگوں نے مل کر غرق کیا ہوا ہے۔عوام سے جینے کا حق ڈنڈا برداروں نے مل کر چھنوا دیا ہے۔یہ جو سیلیکٹیڈ کہتا تھا کہ لوگوں کو لاکھو نوکریاں دوں گا اس ضمیر کے خالی شخص نے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پندرہ لاکھ سے زیادہ لو گوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔جو لوگوں کو گھر دینے کی جھوٹی باتیں کرتا تھا۔اس نے توہتھوڑے اور ڈنڈے کے بل پر لاکھوں لوگوں کے گھر چھین لئے ہیں۔
یہ بھکا ری در بھیک مانگ آیا ہے مگر ملک میں معاشی بد حالی ہی بڑھا پایا ہے۔اس کا تکبر دیکھو تو لگتا ہے یہ ہمیشمہ کا اقتدارا اپنے نام لکوا لایا ہے۔اس کے جتنے بھی وزیرہیں وہ سارے ہی بے ضمیر ہیں۔ کیونکہ ہر آواز بے ضمیری کی آواز لگتی ہے۔ہم اس بھکاری ایجنٹ اور سلیکٹیڈ شاہ کواپنی قبرکھودتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔جب ہی تو لوگ کہتے ہیں کہ ظالم کی عمر بہت تھوڑی ہوتی ہے،اور ظلم کرنے والا اتنا ظلم کرے کہ خود بھی برداشت کر سکے مالک کی معاشی ترقی زوال پذیر کردی گئی ہے۔ملک پر قرضوں کا بو جھ اس بے ضمیر حکمران نے اتنا کر دیا ہے کہ بعد کے آنے والے اس کو بیسیوں سالوں میں بھی نہ سنبھال پائیں گے۔
ان نااہلوں سے نہ تو ٹیکس کلیشن ہو سکا ہے اور نہ ہی بیرونی دنیا سے پاکستانیوں نے پاکستان پر ڈالرز کی برسات کی ہے۔یہ پاکستان کی جڑیں ڈنڈا کے ساتھ مل کر کھوکھلی کرنے میں سب سے آگے ہیں۔بد طینت کہتا ہے احتاسب کا عمل بلا تفریق جاری رہے گا؟مگر اس کے اپنے چوروں کا نمبر نہیں آئے گا۔جہان جہان اس نے اپنے ایجنٹ بتھائے۔ ہر اس ادرے میں تباہی کے آثار نما یاں ہیں۔معیشت پر آئی ایم ایف کے لوگ لاکر بٹھا کرڈالر کے ذریعے ملک کی تباہی ہی تباہی ہو رہی ہے۔شیدا ٹلی نے ریلوے کا بھٹہ بٹھا دیاہے۔ ہم اس حکومت اور حکمرانوں سے پوچھتے ہیں اونٹ رے اونٹ تیری کونسی کل سیدھی؟
آج پاکستان میں موجودہ نااہلوں کی حفاظت ڈنڈے اور ہتھوڑے کے ذریعے کرنی کی دن رات کوششیں جارہی ہیں۔ہم کہتے ہیں کہ نا سمجھوگے تو مٹ جائو گے ( ڈنڈا ہتھوڑا) تمہاری داتان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔