سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں اچانک مزید 10 ہزار اضافی فوجیوں کی تعیناتی سے ریاست میں یہ افواہیں گرم ہیں کہ مرکزی حکومت ریاست کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 35 اے کو ختم کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔
حکمراں جماعت بی جے پی نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ وہ دفعہ 35 اے اور 370 کو ختم کرے گی۔ اس شق میں اِس بات کی تشریح کی گئی ہے کہ کون کشمیر کا مستقل رہائشی ہے۔ صرف مستقل رہائشی ہی کشمیر میں آباد ہو سکتا ہے اور زمین خرید نے کا مجاز ہے۔
گزشتہ ہفتے قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار دوول نے خاموشی سے سرینگر کا دورہ کیا تھا جہاں انھوں نے پولیس، فوج اور خفیہ اداروں کے اعلیٰ اہلکاروں کے ساتھ سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ ان کے دورے کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ ان کے دورے کے فوراً بعد وادی میں دس ہزار اضافی فوجیوں کی تعیناتی سے پہلے سے ہی موجود ان اندیشوں کو ہوا ملی ہے کہ حکومت کوئی بڑا قدم اٹھانے جا رہی ہے۔
ریاست کے بعض سینیئر پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ قدم امن و قانون کی صورتحال کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر پولیس نے سرینگرکے سبھی پانچوں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے اپنے علاقے کی سبھی مسجدوں کے اماموں اور ان کی انتظامیہ کے ارکان کی تفصیلات بھیجیں۔
پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی نے ہفتے کے روز ایک ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ اضافی فوجیوں کی تعیناتی سے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دفعہ 35 اے کو ختم کرنے کی کوئی کوشش آگ سے کھیلنے کے مترادف ہو گی۔ شق 35 اے کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت اور اس کی سماعت جلد ہی شروع ہونے والی ہے۔