کراچی میں بارش کے دوران کرنٹ و دیگر واقعات میں 20 افراد ہلاک

Rain in Karachi

Rain in Karachi

کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں دو روز سے جاری مون سون بارشوں کے دوران مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے کے واقعات اور مکان کی چھت گرنے سے 6 بچوں سمیت 20 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

شہر میں گزشتہ روز سے جاری بارش میں کرنٹ لگنے سے 5 بچوں سے سمیت 19 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ گلشن معمار میں مکان کی چھت گرنے سے ایک بچہ جاں بحق ہوا۔

نارتھ کراچی 5 سی کے علاقے میں 9 سالہ عاصمہ، کھارادر مچھی میانی میں 30 سالہ جبار اور کالاپل ہزارہ کالونی میں 40 سالہ باغ ضمیر کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا جبکہ گلشن اقبال 13 ڈی میں 22 سالہ کامران، لیاری ہنگور آباد جونا مسجد کے قریب 36 سالہ آدم، کلفٹن بوٹ بیسن میں 30 سالہ اسماعیل اور ڈی ایچ اے خیابان تنظیم فیز 5 میں 30 سالہ شرافت علی کرنٹ لگنے سے جان کی بازی ہار گئے۔

گلستان جوہر بلاک 19 میں 48 سالہ محمد رسول، پاپوش صرافہ بازار میں 19 سالہ سعد، محمودآباد میں 18 سالہ ارشاد اور ناظم آباد خاموش کالونی میں 35 سالہ عظیم کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے۔

ملیر میں کرنٹ لگنے سے 2 بچے جان کی بازی ہار گئے جبکہ فشریز کے قریب کرنٹ لگنے سے بھی نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

بلدیہ اتحاد ٹاؤن میں ایک خاتون اور یوسف گوٹھ میں 20 سالہ عاطف علی بھی کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے۔

نارتھ ناظم آباد بلاک ایل میں کرنٹ لگنے سے 12 سالہ عبیر اور 14 سالہ احمد عمر جان کی بازی ہار گئے، سرجانی ٹاؤن یوسف گوٹھ میں 20 سالہ عاطف علی کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا جبکہ گلشن معمار میں کچے مکان کی چھت کا ملبہ گرنے سے 6 ماہ کا بچہ جان کی بازی ہار گیا۔

بارش کے بعد اسکیم 33، ناردرن بائی پاس اور سپر ہائی وے کے علاقے اربن فلڈنگ کی لپیٹ میں آگئے ہیں۔

لٹھ ڈیم اور کیرتھر کینال سے آنے والے ریلوں کا پانی شہباز گوٹھ اور سعدی گارڈن میں داخل ہوگیا ہے جس کے بعد سعدی ٹاؤن اور اسکیم 33 کے دیگر علاقوں میں بھی پانی داخل ہونے کا خدشہ ہے۔

پاک فوج نے کشتیوں کے ساتھ متاثرہ علاقے میں امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں۔

کراچی میں سپرہائی وے کے ڈی اے اسکیم 33 کے گرڈ اسٹیشن میں بارش کا پانی داخل ہوگیا ہے جسے نکالنے کیلئے کے الیکٹرک کا عملہ اور انتظامیہ ہیوی مشینری لے کر پہنچ گئی۔سعدی گارڈن سے سیلابی ریلہ اسکیم 33 تک پہنچا ہے۔

میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے اسکیم 33 کے ڈی اے کی ملکیت ہے اور کے ڈی اے اب تک کے ایم سی کو ٹرانسفر نہیں ہوا ہے ، کے ڈی اے کے معاملات کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ گرڈ بند ہونے سے شہر میں بجلی کی فراہمی بڑے پیمانے پر متاثر ہوسکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں راجستھان سے آنے والابارش کا سسٹم کمزور ہوگیا ہے، بارش کے سسٹم کا کچھ حصہ سمندر کی طرف چلا گیا ہے جب کہ کچھ شہر کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے باعث آج موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔

شہر کے مختلف علاقوں آئی آئی چند ریگر روڈ، صدر، کھارادر، اولڈ سٹی ایریا، سرجانی، گلشن اقبال، گلستان جوہر، قیوم آباد اور ائیرپورٹ سمیت دیگر علاقوں میں وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

سب سے زیادہ بارش سرجانی میں ریکارڈ
محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش سرجانی ٹاون میں 123.7 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جب کہ صدر میں 104، فیصل بیس پر 77، نارتھ کراچی 68، گلشن حدید 64، ناظم آباد 41، لانڈھی 46، اولڈ ائیرپورٹ 57.7، یونیورسٹی روڈ 61 اور جناح ٹرمینل پر 64 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

گزشتہ روز سے مسلسل بارش کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی تاحال معطل ہے، شہریوں نے شکوہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کے عملے نے شکایت سننا بھی بند کردی ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ بارش کی شدت میں کمی کے بعد بجلی بحالی کے کاموں میں تیزی آئی ہے، تمام متاثرہ علاقوں میں بجلی جلد بحال کردی جائے گی۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں بجلی کی بندش اور کرنٹ لگنے سے اموات کا نوٹس لے لیا ہے۔

نیپرا کے اعلامیے کہا گیا ہےکہ کے الیکٹرک کے شکایتی مراکز کا صارفین کی ٹیلی فون کالز کا جواب نہ دینا پریشان کن ہے۔

اعلامیے میں کے الیکٹرک سے پوچھا گیا کہ میڈیار پورٹس کے مطابق کراچی میں کرنٹ لگنے سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا ہے، متوقع بارشوں کے باوجود حفاظتی اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟

نیپرا نے کے الیکٹرک سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے بجلی کی فوری بحالی کے لیے مؤثر اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

شہر میں پیر سے شروع ہونے والی مسلسل بارش کے باعث منگل کو تمام نجی و سرکاری اسکولز اور کالجز بند رہے تاہم بدھ کو محکمہ تعلیم سندھ نے تمام سرکاری و نجی اسکول و کالجز کھولنے کا اعلان کیا ہے۔۔

بارش کے باعث شہر کی جامعات جامعہ کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی نے بھی منگل ہونے والے تمام امتحانات منسوخ کردیے جن کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

دوسری جانب حیدرآباد میں بھی رات بھر وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش جاری رہی، مسلسل بارش کے باعث کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل رہی۔

اس کے علاوہ ٹھٹہ، تھرپارکر، عمرکوٹ، جیکب آباد، سیہون، ٹنڈوباگو، ٹنڈوالہ یار، بدین اور پڈعیدن سمیت ساحلی پٹی پر وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

پنجاب میں بھی مری، لیہ، بھکر، چشتیاں میں بارش ہو رہی ہے جب کہ بلوچستان میں خضدار اور ڈیرا مراد جمالی میں بھی بادل برس رہے ہیں۔