کشمیر (جیوڈیسک) کشمیر کے متنازعے علاقے میں پاکستانی اور بھارتی فورسز کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ اس تازہ کارروائی کے نتیجے میں بھارتی حکام نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ اس جھڑپ میں دو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ کشمیر میں منگل کے دن ہوئی ان تازہ جھڑپوں کی وجہ سے ایک بھارتی فوجی ہلاک ہوا ہے۔ اس چونیتس سالہ بھارتی فوجی کی ہلاکت لائن آف کنٹرول کے قریب سندر بنی سیکٹر میں ہوئی۔ کشمیر کے دونوں حصوں کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر متعدد جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
دوسری طرف پاکستانی فوج کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس فائرنگ کا آغاز مبینہ طور پر بھارتی فوج نے کیا، جس کا ‘مؤثر جواب‘ دیا گیا۔ پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ”بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک چھبیس سالہ مقامی نوجوان مارا گیا جبکہ نو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔‘‘ زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
پاکستانی فوج کے اس بیان کے مطابق بھارتی فورسز کی طرف سے شروع کی گئی اس فائرنگ کا ‘مؤثر جواب‘ دیا گیا اور اطلاعات ہیں کہ تین بھارتی فوجی مارے گئے ہیں۔ کشمیر کے متنازعے علاقے میں اس طرح کے تشدد کے لیے بھارتی اور پاکستانی فوجی حکام ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی اور بھارتی فورسز نے تنگ دھار سیکٹر میں بھی بھاری توپخانے کا استعمال کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار تین میں سیزفائر کےمعاہدے کے بعد سے دونوں ممالک کی افواج کے مابین دوسری مرتبہ اس طرح کی کوئی جھڑپ ہوئی ہے۔ اس سے قبل سن دو ہزار سترہ میں پونچھ اور راجوڑی سیکٹرز میں دونوں ممالک کی افواج نے ایک دوسرے پر بھاری گولہ باری کی تھی۔
پاکستان اور بھارت دونوں ہی کشمیر کے مکمل علاقے پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ ان دونوں ممالک کے معرض وجود میں آنے کے بعد ان کے مابین ہونے والی تین جنگوں میں سے دو کی وجہ کشمیر کا تنازعہ ہی بنا تھا۔ دونوں ممالک کے مابین کشمیر کے معاملے پر سن دو ہزار تین میں سیزفائر کا ایک باقاعدہ معاہدہ بھی طے پایا تھا۔
تاہم دونوں ہمسایہ ممالک درجنوں مرتبہ اس جنگ بندی ڈیل کی خلاف ورزی کر چکے ہیں۔ بھارت اور پاکستان اس خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ اس سال فروری میں پلوامہ میں حملے کے بعد سے دونوں ریاستوں میں کشیدگی بہت بڑھ گئی تھی۔ بھارت کا الزام تھا کہ اس حملے میں پاکستان کے ممنوعہ عسکری گروہ شامل تھے۔ تاہم اسلام آباد حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔