واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے ‘اے بی سی’ ٹیلی ویژن نیٹ ورک نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس حکام نے ایک آپریشن میں القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کو ہلاک کردیا ہے۔
واشنگٹن نے حال ہی میں کہا تھا کہ اس کے پاس حمزہ بن لادن کی وفات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ تین امریکی حکام نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پربتایا کہ بن لادن کے متوقع جانشین حمزہ بن لادن ہلاک ہوچکے ہیں۔ تاہم حمزہ کی ہلاکت کی تاریخ اور جگہ کے بارے میں کسی قسم کی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ حمزہ بن لادن 1989ء کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد اسامہ بن لادن 1996ء کو افغانستان چلے گئےتھے۔
مارچ 2019ء کو امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں حمزہ بن لادن کی گرفتاری یا اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر ایک ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ حمزہ نے انٹرنیٹ پرامریکا پرحملوں کی دھمکی دی تھی۔ حمزہ کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 2011ء کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اپنے والد اسامہ بن لادن کی ہلاکت کابدلہ لینا چاہتے ہیں۔
حمزہ کے اصل ٹھکانے کے بارے میں ماضی میں بہت سی قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں۔ بعض کا کہنا تھا کہ حمزہ پاکستان میں ہے۔ بعض کے خیال میں اس کا ٹھکانا افغانستان اور کچھ کے خیال میں شام میں ہے۔ وہ ایران میں بھی نظر بند رہ چکا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے اگست 2015ء کو ایک بیان میں کہا تھا کہ حمزہ بن لادن امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور اس نے امریکا پر حملوں کی دھمکی دی ہے۔ ایک صوتی پیغام میں حمزہ نے شام کے عسکریت پسندوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔