بنکاک (جیوڈیسک) دھماکے ایک ایسے وقت کیے گئے جب تھائی دارالحکومت میں ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہو رہا ہے اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی بنکاک میں موجود ہیں۔
دھماکے صبح اس وقت ہوئے جب سڑکوں پر دفتر جانے والوں کی بھیڑ تھی۔ تھائی حکام کے مطابق کلُ چھ دھماکے ہوئے، جن میں کم از کم چار لوگ زخمی ہوئے۔ خیال ہے کہ ان حملوں میں زیادہ جانی نقصان اس لیے نہیں ہوا کیونکہ یہ نسبتاً چھوٹے پیمانے کے ‘پنگ پانگ‘ بم حملے تھے جن کا بظاہر مقصد حکومت کو پریشان اور شرمندہ کرنا تھا۔
تھائی لینڈ اس ہفتے علاقائی ممالک کی دس رُکنی تنظیم ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز اور آسیان ممالک کے سالانہ اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ اجلاس سخت سکیورٹی میں جاری رہے اور بم دھماکوں سے سرکاری کام پر کوئی فرق نہیں پڑا۔
کسی گروہ یا تنظیم نے فوری طور پر ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
تھائی لینڈ میں ماضی میں بھی اس طرح کے چھوٹے بم دھماکے ہوتے رہے ہیں، جن کا عام طور پر الزام سیاسی مخالفین پر ڈال دیا جاتا ہے۔ لیکن بعض لوگ اسے تھائی سکیورٹی فورسز کی آپس کی چپقلش کا نتیجہ بھی قرار دیتے ہیں۔
تھائی لینڈ میں فوج نے پانچ سال حکمرانی کے بعد اس سال انتخابات کرائے، جس کے نتیجے میں سن دو ہزار چودہ میں سویلین حکومت کا تختہ اُلٹنے والے فوجی کمانڈر پرایت چن او چا وزیراعظم بن گئے۔ تھائی لینڈ میں حزب اختلاف کی جماعتوں کا الزام ہے کہ یہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ماحول میں نہیں ہوئے۔
وزیراعم پرایت چن او چا نے بم دھماکوں کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔