چین (جیوڈیسک) چین کے اقوام ِ متحدہ میں مستقل مندوب زانگ جن نے متحدہ امریکہ اور اپنے ملک کے درمیان تجارتی جنگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ “اگر امریکہ نے چاہا تو ہم مذاکرات کریں گے، لیکن اس نے اگر جنگ کرنے کو ترجیح دی ہم بھی اس کا جواب دیں گے۔”
چین کے اپنے حقوق کا تحفظ کرنے کی خاطر ہر طرح کی تدابیر اختیار کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے زانگ جون کا کہنا ہے کہ چین کی پوزیشن واضح اور عیاں ہے، ہم امریکہ سے تجارت کے معاملے میں در پیش کشیدگی کو “صحیح راستوں سے صحیح حل تلاش کیے جانے کے لیے درست راستے کا انتخاب کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ ”
یاد رہے کہ ان دونوں ممالک کے مابین گزشتہ برس ماہ مارچ میں شروع ہوتے ہوئے دو طرفہ طور پر کسٹم ڈیوٹیز میں اضافے کے باعث چھڑنے والی تجارتی جنگ نے حال ہی میں چینی ٹیکنالوجی فرموں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر عائد کیے جانے والے مزید ٹیکسوں کے حوالے سے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ”تجارتی سطح پر سلسلہ مذاکرات پر عمل ہو رہا ہے تو امریکہ یکم ستمبر سے چین سے امریکہ درآمد کردہ 300 ارب ڈالر کی مصنوعات پر اضافی دس فیصد ٹیکس عائد کرے گا۔ یہ اضافی ٹیکس پہلے سے ہی 25 فیصد ٹیکس عائد کی جانے والی 250 ارب ڈالر کی مصنوعات پر لاگو نہیں ہوتا۔ امریکہ چین کے ساتھ مذاکرات کے ماحول کو مثبت سطح پر رکھنے کا اشتیاق مند ہے اور اس سے دونوں مملکتوں کا مستقبل تابناک ہو گا۔