افغانستان (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سال 2020 کے ماہ نومبر میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات تک افغانستان سے تمام تر امریکی فوجیوں کے انخلاء کی خواہش رکھنے کا دعوی کیا گیا ہے۔
امریکی این بی سی ٹیلی ویژن چینل سے بات کرنے والوں 5 اہلکاروں نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکی صدر سال 2020 میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات تک افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے خواہاں ہیں۔
حکام نے اس خواہش کے نومبر 2020 تک پورا ہونے کا احتمال ہونے پر توجہ بھی مبذول کرائی ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے باغیچے میں ایجنڈے کے معاملات پر اپنے جائزے پیش کرنے والے ٹرمپ نے بتایا ہے کہ ہم نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی لانی شروع کر دی ہے۔
اس معاملے کی تفصیلات بتانے سے گریز کرنے والے ٹرمپ نے بتایا کہ اگر دوبارہ درخواست کی گئی تو پھر افغان جنگ میں چند دنوں میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے لیکن ایک کروڑ انسانوں کی ہلاکت کے حق میں نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے افغانستان میں اہم فاصلہ طے کیا ہے، ابھی تک طالبان سے مذاکرات ہو رہے ہیں، جن میں پیش رفت بھی ہوئی ہے۔ ہم 19 برسوں سے اس ملک میں پولیس کے فرائض ادا کر رہے ہیں۔ یہ جنگ چند دنوں کے اندر جیتی جا سکتی ہے تا ہم میں نہیں چاہتا کہ ایک کروڑ انسانوں کی جانیں جائیں۔ میں یہاں پر جوہری اسلحہ کے استعمال کی بات نہیں کر رہا ہے، بلکہ روایتی اسلحہ اور ہتھیاروں کا حوالہ دے رہا ہوں۔
ٹرمپ نے علاوہ ازیں اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان ، افغانستان میں طالبان کے ساتھ سلسلہ مذاکرات میں ضرور تعاون کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب ہم شام میں بھی اپنی فوجوں کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں ، دہشت گرد تنظیم داعش کو ہم نے مات دے دی ہے، اس تنظیم کے 2500 کارندے ہماری تحویل میں ہیں، یورپ ان کو واپس قبول کرے گا یا پھر کوئی دوسرا ملک۔