سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے خلاف کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے اور مختلف مقامات پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے 6 مظاہرین شہید اور 100 کے قریب زخمی ہو گئے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد وادی میں سخت کرفیو کے باوجود بھی مختلف علاقوں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقوں سری نگر، پلوامہ، بارہمولہ اور دیگر علاقوں میں مظاہرین نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی مسنوخی کے خلاف احتجاج کیا۔
غاصب بھارتی فوج نے مظاہرین پر گولیوں، پیلٹ گنز اور آنسوگیس کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 6 افراد شہید اور 100 قریب افراد زخمی ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے بھی سری نگر میں بھارتی فوج کی جانب سے مظاہرین پر گولیوں، پیلٹ گنز اور آنسوگیس کے بے دریغ استعمال کی تصدیق کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے مظاہرین پر مہلک ہتھیار استعمال کیے گئے۔
وادی میں احتجاج کو روکنے کے لیے ٹی وی چینلز، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے جس کے باعث کئی اخبارات بھی نہیں چھپ سکے ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے۔ بھارت نے اب یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔