پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی امید

Protest

Protest

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ وہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ‘گرے لسٹ‘ سے نکلنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہا ہے اور اسے پوری امید ہے کہ وہ اکتوبر میں اس لسٹ سے نکلنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

یہ بات پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اسلام آباد کے دورے پر گئے ہوئے ایک امریکی وفد سے ملاقات کے موقع پر کہی۔ اس وفد کی قیادت امریکی محکمہ خارجہ کی سینئر اہلکار ایلس ویلز کر رہی ہیں اور اس میں امریکی محکمہ خزانہ کے افسران بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پچھلے تین ماہ کے دوران پاکستان نے دہشت گری کے لیے مالی اعانت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے تیزی سے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہُنڈی،حوالہ اور دیگر غیر قانونی ذرائع سے رقوم کی ترسیل روکنے کے لیے قواعد و ضوابط میں ترامیم کر کے انہیں سخت بنا دیا گیا ہے۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں منی لانڈرنگ سے متعلق قوانین میں سزا بڑھا کر دس سال قید اور جرمانہ پچاس لاکھ روپے کر دینے پر بھی کام ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق قومی اسمبلی میں خزانے اور محصولات سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی نے ان سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔

پاکستانی مشیر خزانہ نے کہاکہ ملکی سکیورٹی ادارے حقانی نیٹ ورک اور جماعت الدعوہ جیسی کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی شروع کر چکے ہیں۔ انہوں نے امریکی وفد کو یقین دلایا کہ پاکستان کے یہ اقدامات مؤثر اور ناقابل تنسیخ ہیں۔

ایف اے ٹی ایف نے جون میں اورلینڈو، فلوریڈا میں اپنے اجلاس میں پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ اگر اس نے اس بین الاقوامی تنظیم کی طرف سے دیے گئے ایکشن پلان پر پوری طرح عمل نہ کیا تو اسے آئندہ اجلاس میں بلیک لسٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات بڑی حد تک پورے کر دیے ہیں لیکن اس تنظیم کو بھارت اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

پاکستان کے لیے ایف اے ٹی ایف کو قائل کرنے کے لیے آئندہ چند ہفتے اہم ہیں۔ ٹاسک فورس کا اگلا اجلاس پیرس میں تیرہ سے اٹھارہ اکتوبر تک ہو گا۔