اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارتی اقدام کے خلاف سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدام کے خلاف پاکستان نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جانے کا فیصلہ کر لیا۔
اس سلسلے میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارتی اقدام کے خلاف دنیا کو آگاہ کرنے کے لیے سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ہم سفارتی اور قانونی آپشنز نظر انداز نہیں کریں گے،پاکستان نے سفر کا آغاز کردیا اور گزشتہ روز کا مشترکہ سیشن اس تناظر میں پہلا قدم ہے۔
اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی سفارتکارو ں کو واپس بھیجنا اور سمجھوتہ ایکسپریس کو بندکرنا دوسرا قدم ہے ، چین جارہاہوں اور چین سے واپسی پر بھارتی فیصلے کے خلاف مزید اقدام پر غور کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر پر جواہر لال نہرو کے 14 وعدے موجود ہیں جن میں انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ اس کے عوام کی خواہش کے مطابق ہو گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 28 ممالک کو کشمیر سے متعلق اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے، یورپی یونین کشمیر پر ڈائیلاگ میں کردار ادا کر سکتی ہے تو پاکستان تیار ہے،کرتار پور راہداری سے متعلق ہمارا وعدہ اب تک برقرار ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی مختلف ممالک کے وزرائے اعظم سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔28ممالک کوقومی سلامتی کمیٹی کےفیصلےسےبھی آگاہ کردیا ہے، تاہم دنیا کشمیر کے معاملے پر ردعمل دینے میں وقت لے گی۔
مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی طیب اردگان سمیت جن جن سربراہان سے گفتگو ہو رہی ہے ان کی خبریں سامنے آ رہی ہیں-اگر رائے عامہ نہ بن رہی ہوتی تو جے شنکر یہ نہ کہتے کہ پاکستان ڈاؤن گریڈیشن کے فیصلے پر نظر ثانی کرے کیوں وضاحتیں کرتا پھر رہا ہے بھارت۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ شملہ معاہدے کی روح پر ہندوستان نے حملہ کیا گیا ہے جس میں مسئلہ کشمیر کو متنازع معاملہ تسلیم کیا گیا تھا اور ہم اب تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا آگے بڑھنے کیلئے مشاورت درکار ہوتی ہے اور سب سے اہم مشاورت چین کے ساتھ ضروری ہے ہم نے چین کے سفیر کو اعتماد میں لیا ہے اور اسی سلسلے میں مجھے چین جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیربین الاقوامی تنازعہ ہے۔ بھارت کے سابق وزیراعظم نہرو نے 14بار وعدے کیے کشمیر کا فیصلہ اس کے عوام کی خواہش کے مطابق ہوگا۔ بھارت کہتا ہے کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے جو سراسر جھوٹ ہے۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے سے متعلق بھارتی مؤقف کومسترد کرتے ہیں۔ بھارت کا مقبوضہ کشمیر کو اندرونی معاملہ کہنا قانونی طور پر غلط ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر میں خون ریزی ہے ،کرفیو نافذ اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہے ،ہر گھر کے باہر ایک سپاہی تعینات ہے کیا یہ کشمیر کی بہبود ہے ؟کشمیر میں صورت حال نازک ہے اور وہاں پر حالات ٹھیک نہیں ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کیا 70برس پہلے کشمیریوں کیلیے فلاح و بہبود پر کوئی قدغن تھی ؟مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے جیل بنادیا کیا یہ فلاح و بہبود کا اقدام ہے ؟مقبوضہ کشمیرمیں 9لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم جواہرلعل نہرو کا موقف موجود ہے،لوک سبھا نے 31مارچ 1955کو کہا کشمیر ی ہی اپنی قسمت کا فیصلہ کرسکتے ہیں،جون 1998میں سیکیورٹی کونسل میں کشمیر کے معاملے پر بحث کی گئی ۔ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کشمیر سے متعلق کئی قرار دادیں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج صبح امریکی وفد سے بھی کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی،بھارت نے کہا کشمیر معاملے پر امریکہ سے مشاور ہوئی جس کو ایلس ویلز نے مسترد کردیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارتی یکطرفہ اقدام کے خطے پر منفی اثرات ہو ں گے۔ لنڈسے گراہم نے اپنی ٹویٹ میں بھی کشمیر معاملے پر بھارتی اقدام کی مخالفت کی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرتار پور راہداری پر کام جاری رہے گا۔ کرتارپور راہداری کے معاملے پر پاکستان کا مؤقف نہیں بدلا۔ بھارتی یکطرفہ اقدام کےخطے پر منفی اثرات ہوں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہا گیا کہ امریکہ کی ثالثی کی پیشکش کوئی سوچا سمجھا منصوبہ تھا، ایسی کوئی بات نہیں ہم اقوام متحدہ کے قراردادوں کے پابند ہیں ۔ بھارت نے صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔ یورپی یونین کو باور کرادیا کہ بھارت مذاکرات سے کتراتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کشمیر پر ڈائیلاگ میں کردار اداکرسکتی ہے تو پاکستان تیار ہے ۔افغانستان کے ساتھ دوستی ،احترام اور محبت کا رشتہ چاہتے ہیں ،افغا ن صدر اشرف غنی کا دورہ بہت اچھا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے فضائی حدود محدود کرنے کی خبر غلط ہے ۔پاکستانے فضائی حدود محدود نہیں کیں۔ افغانستان کی تجارت متاثر نہیں ہوگی ،انڈراسٹینڈنگ برقرار رہے گی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت پلوامہ ٹو جیسا ڈرامہ رچایا جا سکتا ہے،بھار ت کشمیر کے معاملے سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی بھی ڈرامہ کرسکتا ہے، ہم نے کسی بھی بھارتی جارحیت کے خلاف چوکس رہنا ہے۔بھارت کب تک ایک کروڑ 40 لاکھ کشمیریوں کو قید میں رکھے گا۔