اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر قائم 7 رکنی جائزہ کمیٹی میں توسیع کا فیصلہ کر لیا۔
وزیراعظم آفس کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی میں جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سراج الحق کو کمیٹی میں شامل ہونے کی باضابطہ دعوت دی جائے گی۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ آزادکشمیر کے صدر، وزیراعظم، گلگت بلتستان کے گورنر اور وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی بھارتی حکومت کے حالیہ اقدام کا جائزہ اور سفارشات پیش کرے گی۔
یاد رہے کہ 6 اگست کو وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر مجوزہ ردعمل ترتیب دینے، سیاسی، سفارتی، قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے اور تجاویز مرتب کرنے کیلئے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
ابتدائی طور پر کمیٹی میں وزیرخارجہ، اٹارنی جنرل آف پاکستان، سیکریٹری خارجہ، ڈائریکٹر جنرل انٹرسروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی)، ڈی جی ملٹری آپریشنز، ڈی جی انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) اور وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی احمر بلال صوفی کو شامل کیا گیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے جائزہ کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی میں کوئی بھی منتخب نمائندہ شامل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی کمیٹی قابل قبول نہیں، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی اپوزیشن اور حکومت کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے رضا ربانی کے مطالبے کی حمایت کی تھی۔