کورنگی (جیوڈیسک) کراچی میں رات سے شروع ہونے والی طوفانی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جب کہ شہر کے بیشتر علاقے ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے اور محتلف حادثات میں 8 افراد جاں بحق ہو گئے۔
کراچی میں رات سے شروع ہونے والی طوفانی بارش کا سلسلہ تاحال وقفے وفقے سے جاری ہے اور مسلسل بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آ گئے اور سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا۔
ملیر، ماڈ ل کالونی، ناگن چورنگی،کورنگی الیاس گوٹھ، جوہر بلاک تین سمیت کئی نشیبی علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا جب کہ شہر کی اہم شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش سرجانی ٹاون میں 150.6 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جب کہ گلشن حدید میں 149 ملی میٹر اور ائیر پورٹ پر 126 ملی میٹر بارش ہوئی۔
بارش کے باعث کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں 8 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے قربانی کے 7 جانور بھی ہلاک ہوئے۔
شدید بارش کے باعث آئی آئی چندریگر روڈ، شارع فیصل، ٹیپوسلطان سگنل سے بلوچ کالونی اور کارساز جانے والی سڑک زیر آب آنے سے ایمبولینسس سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں۔
شارع فیصل پر اسٹار گیٹ پر بھی پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور ائیر پورٹ پہنچنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
کراچی میں شدید بارش کے باعث گجرنالے کا پانی ایف سی ایریا کے گھروں میں داخل ہو گیا جب کہ سڑک پر کھڑی کاریں، بسیں، موٹرسائیکلیں اور رکشے پانی میں ڈوب گئے۔
اہل علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت گھر وں کا سامان محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
اس کے علاوہ ضلع ملیر میں قائم لٹھ ڈیم بھر جانے سے ملیر کے متعدد علاقے زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
گڈاپ، ناردرن بائی پاس اور سپرہائی وے بھی زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
کراچی ائیر پورٹ کے انٹرنیشنل کارگو میں بھی برساتی پانی داخل ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق سیوریج کی لائن ٹوٹنے سے گندہ پانی بھی کارگو شیڈز میں بھر گیا۔
بارش کے ساتھ ہی کراچی شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، ٹاور، کورنگی 4، اختر کالونی، کشمیر کالونی، رنچھوڑ لائن، محمود آباد اور ماڈل کالونی سمیت متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔
ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ کئی جگہوں پر عوام کی حفاظت کے پیش نظر بجلی بند کی گئی ہے۔
کے الیکٹرک حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو رہا ہے اور جگہ جگہ پانی کھڑا ہونے کے باعث تکنیکی عملے کو شدید دشواری کا سامنا ہے جب کہ بجلی کی کچھ تنصیبات پانی سے متاثر ہیں۔
ترجمان واٹر بورڈ کے مطابق دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے 4 پمپس کی بجلی کل سہہ پہر سے معطل ہونے کے باعث کراچی کو ڈھائی کروڑ گیلن پانی فراہم نہیں کیا جا سکا۔
کے الیکٹرک حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ دھابیجی اور گھارو پمپنگ اسٹیشنز پر مرمتی کام جاری ہے، مرمتی کام مکمل ہوتے ہی بجلی بحال کر دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بارش کے بعد کراچی شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور بارش کے پانی کے نکاس کا جائزہ لیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اسٹار گیٹ پر جمع پانی کے نکاس کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی بارش کم ہو گی پانی کی نکاس کا عمل شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ لوکل باڈیز، واٹر بورڈ انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔
لٹھ اور تھڈو ڈیمز بھر جانے کی وجہ سے ایم نائن موٹر وے مشرقی سائیڈ پانی کی وجہ سے متاثر ہو سکتی ہے جس کے لیے ٹیموں نے مختلف مقامات پر سڑک کے کنارے پانی کے بہاؤ کو روکنے کے لیے تین اشاریہ پانچ کلومیٹر پر مشتمل نالا بنا لیا ہے۔
کے ڈی اے گرڈ اسٹیشن پر پاک فوج کی ٹیمیںں پانی نکالنے کے لیے موجود ہیں جب کہ شہر کے مختلف مقامات پر پانی کی وجہ سے ڈوبی ہوئی گاڑیاں بھی نکالنے کا عمل جاری ہے۔
سعدی ٹاؤن اور اس کے گردو نواح کے علاقوں مویشی منڈی میں پاک فوج کی خصوصی ٹیمیں رات سے بارش سے متاثرہ علاقے میں نکاسی آب کے لیے موجود ہیں۔
اس کے علاوہ 800 میٹر کا عارضی بند بنا کر مزید پانی کو سعدی ٹاؤن کی طرف آنے سے روکا گیا ہے جب کہ ریسکیو ٹیموں نے ڈیم کی طرف سے آنے والے پانی کو 5 مختلف جگہوں پر روکا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے شہر میں دوپہر 12 بجے تک معتدل بارش کا امکان ہے جب کہ تیز بارش کا سلسلہ رات تک ختم ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 31 جولائی کو بھی شہر میں مون سون بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں 5 بچوں سمیت 20 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔