تہران (جیوڈیسک) ایران میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا ہے کہ پولیس نے 3 خواتین سماجی کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔ان پر الزام ہے کہ وہ ان 14 خواتین میں شامل ہیں جو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ کے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایک مشترکہ پیٹیشن پر بھی دستخط کیے جس میں ایرانی نظام کے سقوط اور آیت اللہ علی خامنہ ای کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی سیکیورٹی فورسز نے تین سرکردہ خواتین سماجی کارکنوں فاطمہ سبھری، حوریہ فرح زادہ اور نرجس منصوری کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
مذکورہ تینوں خواتین اور ایک درجن سے زاید سماجی کارکنوں نے اپنے مشترکہ بیان میں ملک میں جمہوری نظام کے قیام، نئے دستور کی تدوین، مساوات کے قیام، بنیادی حقوق کی ترویج اور خواتین کے احترام کے لیے قوانین کی تیاری پر زور دیا گیا۔
اس بیان پر 14 خواتین نے دستخط کیے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری جدوجہد کامیابی تک جاری رہے گی۔ ہم پرامن، سیاسی اور جمہوری جدوجہد کر رہی ہیں۔ ہماری جدوجہد کا مقصد خواتین کے احترام کو یقینی بنانا اور ملک میں جمہوری نظام کے قیام کی راہ ہموار کرنا ہے۔
خواتین سماجی کارکنوں نے استبدادی نظام پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ملک میں موجود انارکی، افراتفری اور معاشی زبوں حالی کی ذمہ دار حکومت ہے۔ خامنہ ای کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کا دستور تبدیل کرنا چاہیے۔
اس بیان پر دستخط کرنے والے دیگر خواتین میں شہلا انتصاری، نصرت بہشتی، فرشتہ تصویبی، بروا پاچیدہ، غیتی بور فاضل، عزت جواد حصار، زھرا جمال، شہلا جھانبین، مریم سلیمانی، سوسن طاھر خانی، فرنگیس مظلوم، نرجس منصوری اور کیمیا نورزی صابر شامل ہیں۔