اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔ اعلامیے کے مطابق وزیرخارجہ نے روسی ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیرخارجہ کا گفتگو میں کہنا تھا کہ بھارت، غیر آئینی اقدامات کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے یہ یکطرفہ اقدامات نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کے بھی صریحاً منافی ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے مطابق ہندوستان کے حالیہ غیر آئینی اقدامات خطے میں امن و امان کیلئے شدید خطرات کا باعث ہو سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے روسی ہم منصب کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے اپنے حالیہ خط کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔
اس دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ روس اس ساری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے ہندوستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور کو پر امن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں امن و استحکام کیلئے باہمی روابط جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے۔ بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
آرٹیکل 370 کیا ہے؟ بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی اقدم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
وزیر ریلوے شیخ رشید نے سمجھوتہ ایکسپریس اور تھر ایکسپریس ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تو وہیں اب لاہور سے دہلی جانے والی دوستی بس سروس اور لاہور سے امرتسر جانے والی امرتسر بس سروس بھی بند کردی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوینگ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پرکشیدگی اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق سوالات پر تحریری جواب میں کہا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ‘شدید تشویش’ ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے سرحدی علاقے میں بھارتی مداخلت کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور اس بارے میں ہمارا مؤقف واضح اور مستقل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنا قانون یکطرفہ تبدیل کرکے ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچایا، ایسے اقدامات ناقابل قبول اور کبھی قابل عمل نہیں ہوسکتے۔
ترجمان کے مطابق بھارت سرحدی معاملات پر بیان اور عمل میں ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور بھارت چین سے کیے گئے معاہدوں پر قائم رہے، بھارت ایسے کسی بھی عمل سے باز رہےجو سرحدی امور کو مزید مشکل بنادے۔