لاہور (جیوڈیسک) بھارت کی آبی جارحیت سے پاکستان میں سیلاب آنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ کیونکہ بھارت نے سرکاری سطح پر اطلاع دیئے بغیر لداخ ڈیم کے سپل ویز کھول دئیے۔
ترجمان این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ بھارت نے سرکاری سطح پر اطلاع دئیے بغیر لداخ ڈیم کے پانچ میں سے تین سپل ویز کھول دیئے ہیں۔ یہ پانی خرمنگ کے مقام پر دریائے سندھ میں داخل ہوگا، گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دریائے سندھ کے اطراف تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق دریائے ستلج میں بھی بھارتی پنجاب سے آنیوالے ایک بڑے ریلے کی وجہ سے سیلاب کا خدشہ ہے، اگلے 12 سے 24 گھنٹوں میں یہ پانی گنڈا سنگھ والا کے مقام سے پاکستان میں داخل ہوگا۔ ڈیڑھ سے دو لاکھ کیوسک پانی پاکستان میں داخل ہو سکتا ہے۔ قصور کی انتظامیہ کو بھی سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
ادھر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ کے بعد کوٹ مٹھن کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق چار لاکھ چالیس ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ اس مقام سے گزر رہا ہے۔ اونچے درجے کے سیلابی ریلے کے باعث راجن پور میں کچے کے علاقے کی درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں، جب کہ سینکڑوں ایکڑ کپاس کی تیار فصل کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
دوسری جانب نارووال میں حالیہ بارشوں کے بعد نالہ ڈیک میں درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جہاں گیارہ ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے۔ علاقے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ نالہ ڈیک کا پانی دیہاتوں میں داخل ہونے سے مقامی آبادی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ اسی طرح دریائے جہلم میں بھی بھارت کی طرف سے بڑے پیمانے پر پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں عوام کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ دریا کے کنارے جانے سے اجتناب کریں۔
محکمہ موسمیات نے دریائے راوی اور چناب کے 10 نالوں میں بھی بڑے سیلابی ریلے کی پیشگوئی کی ہے۔ مون سون بارشوں کا آخری سپیل جاری ہے، جس کی وجہ سے اپر اور جنوبی پنجاب میں سیلاب کا خدشہ ہے، اپر پنجاب خاص طور پر لاہور میں بارشوں کے باعث دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند ہوئی ہے جس پر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا، دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند ہونے سے آس پاس کے علاقوں اور راوی کنارے جھگیوں میں جانی ومالی نقصان کا خطرہ برقرار ہے۔ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
دریں اثنا نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ دریائے چناب اور دریائے جہلم میں درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ این ڈی ایم اے نے یکم جولائی سے 15 اگست کو ہونے والی بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کر دئیے۔ ترجمان کے مطابق سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں ملک بھر میں مجموعی طور پر 212 افراد جاں بحق ہوئے۔ خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا۔ ترجمان نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 69 افراد جاں بحق ہوئے، 349 گھروں کو جزوی نقصان ہوا جبکہ 278 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے۔