کشمیر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی جانب سے لگائے گئے کرفیو کے باوجود 15 ویں روز بھی مقبوضہ وادی میں حالات کشیدہ اور عوام گھروں میں محصور ہیں۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 ختم کرنے سے متعلق بل راجیہ سبھا میں پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے ختم کر دیا تھا۔
مودی سرکار نے آرٹیکل 370 ختم کرنے سے قبل ہی ہزاروں کی تعداد میں اضافی نفری کو مقبوضہ کشمیر میں تعینات کر کے وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سنسان سڑکوں پر قابض بھارتی فورسز کا گشت جاری ہے اور حریت قیادت اور سیاسی رہنما بدستور گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہیں۔
کے ایم ایس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرفیو اور جگہ جگہ بھارتی فورسز کے ناکوں کے باوجود صورہ، رعنا واری، نوہٹا اور گوجوارہ سمیت کئی علاقوں میں کشمیریوں کے بھارت مخالف مظاہرے کیے۔
مظاہرین کی جانب سے پاکستانی پرچم لہرا کر ’گو انڈیا گو‘ اور بھارت سے آزادی کے حق میں نعرے لگائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ قابض بھارتی فوج نے مظاہرین پر فائرنگ، پیلٹ گنز اور شیلنگ کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں ایک کشمیری نوجوان محمد ایوب شہید اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق اسپتال کے اعلیٰ حکام نے 2 درجن سے زائد مظاہرین کے پیلٹ گن کے چھڑے لگنے سے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ سری نگر کے علاقے بمنہ میں بھارتی فوج نے گھروں کی تلاشی کے دوران شہریوں پر تشدد کیا اور گھروں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
گزشتہ روز بھی سری نگر میں کرفیو کے باوجود عوام کی بڑی تعداد نے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
کشمیر میڈیا سروس نے بتایا کہ بھارتی پابندیوں سے مقبوضہ کشمیر میں خوراک، ادویات سمیت دیگر اشیاء کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔
ایک کشمیری شہری کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ دنیا میں ہمیں آزادی لینے سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ یہ ہمارا بنیادی حق ہے۔
مقبوضہ وادی کے شہری نے مزید بتایا کہ پورے 24 گھنٹوں میں کرفیو میں محض ایک گھنٹے کی نرمی کی جاتی ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں، ایسی صورتحال میں بچوں کو اسکول کیسے بھیج سکتے ہیں۔
غاصب بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں احتجاج کو دبانے کیلئے بدترین کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور اب تک 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
مقبوضہ جموں کشمیر کے مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ بھارتی فیصلے کے خلاف وادی میں سخت احتجاج کو روکنے کیلئے گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وادی کی جیلوں میں جگہ کم پڑنے پر زیادہ تر افراد کو جموں و کشمیر سے باہر قید میں رکھا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور چین نے بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کو یکطرفہ اور غیرقانوی فیصلہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
پاکستان کے مطالبے پر 16 اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس بھی بلایا گیا تھا جس میں کشمیر کو متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا تھا۔