اسلام آباد (جیوڈیسک) دریائے ستلج میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس جاری ہے۔
اجلاس میں بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے بعد کی صورتحال، لوگوں کے انخلاء کیلئے اقدامات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا دریا کے بیڈ سے لوگوں کا انخلاء یقینی بنایا جائے، سیلابی ریلے سے قبل لوگوں کو بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے، امدادی کیمپس میں تمام ضروری اشیاء کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ریلیف کیمپس میں ضروری اشیاء کی قلت نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے صوبائی وزراء، آبپاشی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو دورے کر کے صورتحال کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی اور کہا سیکرٹری آبپاشی اور ڈی جی پی ڈی ایم اے بھی موقع پر جا کر امدادی سرگرمیوں کو مانیٹر کریں، صورتحال کو خود مانیٹر کر رہا ہوں، صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے کسی بھی ضلع کا خود دورہ کروں گا۔
عثمان بزدار کا کہنا تھا عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ضروری انتظامات مکمل ہونے چاہئیں، وفاقی و صوبائی ادارے قریبی رابطہ رکھیں، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے چوکس رہیں، انتظامیہ ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لئے انتظامات کی ذاتی مانیٹرنگ کرے، پانی کی آمد و اخراج کو مسلسل مانیٹر کیا جائے، ادویات، ویکسینیشن، جانوروں کے لئے چارے اور ونڈے کا بھی بندو بست کیا جائے۔
ادھر وزیراعلیٰ پنجاب کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بھارت نے بغیر کسی اطلاع کے دریائے ستلج میں پانی چھوڑا ہے، گنڈا سنگھ والا پر کل ایک لاکھ کیوسک سے زائد پانی گزرنے کا امکان ہے، قصور سمیت دیگر اضلاع میں 81 ریلیف کیمپس قائم کر دیئے گئے ہیں۔