ایران (جیوڈیسک) تہران نے امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے ایرانی آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لینے کی کوشش کی تو اس کے ’سنگین نتائج‘ برآمد ہوں گے۔ اس آئل ٹینکر کو گزشتہ شب ہی جبرالٹر سے روانگی کی اجازت دی گئی تھی۔
گریس وَن نامی اس آئل ٹینکر کو چھ ہفتے قبل جبرالٹر کے قریب برطانوی رائل نیوی نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا اور ایک طویل سفارتی تنازعے اور جبرالٹر کی ایک عدالت کے فیصلے کے بعد اس آئل ٹینکر کو اتوار کی شب روانگی کی اجازت دے دی گئی تھی۔
جبرالٹر میں حکام کی جانب سے گریس وَن کو روانگی کی اجازت امریکی درخواست اور خواہش کے برعکس دی گئی۔ خیال رہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے جمعہ 16 اگست کو اس آئل ٹینکر کو تحویل میں لینے کے لیے وارنٹ بھی جاری کر دیے تھے۔
آج پیر 19 اگست کو ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے صحافیوں کو بتایا، ”ایران امریکی حکام کو ان کے سفارتی ذرائع کے ذریعے ضروری انتباہ کر چکا ہے … کہ امریکا اس طرح کی کوئی غلطی نہ کرے کیونکہ اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔‘‘
برطانیہ کی رائل نیوی نے چار جولائی کو گریس ون نامی اس ایرانی آئل ٹینکر کو اس شک کی بنیاد پر روک لیا تھا کہ یہ شام کے لیے تیل لے کر جا رہا تھا۔
برطانیہ کی رائل نیوی نے چار جولائی کو گریس ون نامی اس ایرانی آئل ٹینکر کو اس شک کی بنیاد پر روک لیا تھا کہ یہ شام کے لیے تیل لے کر جا رہا تھا۔ یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے تحت شام کو تیل فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم ایران مسلسل اس بات کی تردید کرتا آیا ہے کہ یہ جہاز تیل لے کر شام جا رہا تھا۔
امریکی احتجاج کے باوجود برطانوی عملداری والے علاقے جبرالٹر کی سپریم کورٹ نے جمعرات 15 اگست کو حکم دے دیا تھا کہ اس ایرانی بحری جہاز کو جانے دیا جائے۔
ایران کے انقلابی گارڈز نے جولائی میں ہی ایک برطانوی پرچم بردار بحری جہاز کو خلیج فارس کے علاقے میں روک لیا تھا۔ تاہم آج پیر کے روز ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر اسے برطانوی اقدام پر ایرانی ردعمل تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ عباس موسوی کے مطابق، ”ان دونوں بحری جہازوں پر قبضہ کیے جانے کے واقعات کا آپس میں کسی بھی طرح کا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘
گریس وَن نے جبرالٹر کے علاقے سے اپنے لنگر اتوار کو رات دیر گئے ہی اٹھا دیے تھے اور شپنگ سے متعلق معلومات کے مطابق اس وقت یہ جہاز یونانی ساحلی علاقے کالاماتا کی طرف محو سفر ہے۔