کراچی (جیوڈیسک) مویشیوں سے پھیلنے والے جان لیوا کانگو وائرس سے کراچی میں مزید 3 افراد انتقال کر گئے۔ ذرائع محکمہ صحت کے مطابق مواچھ گوٹھ کا رہائشی 24 سال کا اللہ بخش سول اسپتال میں زیر علاج تھا جہاں وہ انتقال کر گیا۔
45 سالہ اسد علی انڈس اسپتال میں ہلاک ہوا جبکہ ٹھٹھہ کا رہائشی 24 سالہ جمال جمو جناح اسپتال میں زیر علاج تھا جو چل بسا۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق شہر میں رواں سال 13 افراد کانگو وائرس کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
کراچی میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہیں جن کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ کانگو جیسا خطرناک وائرس بھی بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر مسعود سولنگی کے مطابق کانگو وائرس سے متاثرہ دو افراد سول اسپتال اور ایک مریض ناظم آباد میں قائم نجی اسپتال میں زیر علاج ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق کانگو وائرس جانور کی کھال، خون اور تھوک میں موجود ٹک (جسے چھچڑ بھی کہا جاتا ہے) سے انسان کے خون میں شامل ہوکر درد، بخار، متلی اور خون کے بہنے کا سبب بنتا ہے۔
دوسری جانب محکمہ صحت کی جانب سے انسداد ڈینگی اور کانگو کیلئے فوری طور پر اسپرے مہم شروع کرنے کا اعلان تو کردیا گیا لیکن اس پر عمل درآمد کب ہو گا اس کا کسی کو علم نہیں۔
کانگو وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر ماہرین کے مطابق ہڈیوں اور پیٹ میں درد، تیز بخار اور جسم کے کسی بھی حصے سے خون آنا کانگو کی علامات ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کی جانب سے کانگو وائرس سے بچاؤ کیلئے الرٹ جاری کیا گیا تھا جس میں عوام الناس کو مویشی منڈی جانے سے قبل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا تھا۔
ایڈوائزری میں ہدایت کی گئی کہ مویشی منڈی جاتے ہوئے ہلکے رنگ اور کھلے کپڑے پہنیں اور جسم کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں۔
ایڈوائزری میں مزید بتایا گیا کہ کانگو وائرس کی چھچڑ جانور کی کھال پر موجود ہوتی ہے لہٰذا جانور کو ہاتھ لگانے سے قبل دستانے ضرور استعمال کریں۔
واضح رہے کہ کانگو کا مرض ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔