اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) عوامی مسلم لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد پر برطانیہ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دو عہدیداروں کی جانب سے جسمانی حملے کی مذمت کی ہے۔
لندن میں ایوارڈ کی تقریب میں شرکت کے بعد ہوٹل سے باہر آتے ہوئے شیخ رشید احمد پر انڈے پھینکے گئے اور انہیں مکے مارے گئے، حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے تاہم بدھ کو آصف علی خان صدر پیپلز پارٹی یوتھ آرگنائزیشن یورپ اور سمہ ناز جنرل سیکرٹری فار گریٹر لندن ویمنز ونگ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ انہوں نے ہی شیخ رشید پر حملہ کیا کیونکہ وہ پیپلز پارٹی کے لیڈر بلاول بھٹو زرداری کے لیے نازیبا زبان استعمال کر رہے تھے۔
عوامی مسلم لیگ یو کے کے صدر سلیم شیخ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے کی اطلاعات ملنے کے بعد شیخ رشید نے احتجاج میں شرکت نہیں کی، انہوں نے بتایا کہ وہ حملہ آوروں کے خلاف پولیس کیس کے لیے شیخ رشید سے بات کریں گے۔
سلیم شیخ کا کہنا ہے کہ ہم نے آصف خان اور ایک عورت کو حملے میں ملوث دیکھا تاہم وہ موقع سے فرار ہو گئے اور ان کے شرمناک فعل کا کوئی ویڈیو پروف نہیں تاہم اب دونوں باہر آگئے ہیں اور حملے کا دعویٰ کیا ہے، پولیس میں کیس درج کرانے کا فیصلہ شیخ رشید سے بات چیت کے بعد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ رشید ارل کورٹ سٹیشن کے نزدیک سگار کے لیے تقریب سے باہر کھلے علاقے میں آئے تھے کہ اچانک دو افراد نے ان کے سر اور چہرے پر حملہ کر دیا اطراف میں زیادہ لوگ نہیں تھے اور صرف چند افراد جانتے تھے کہ ہم سائیڈ ایگزٹ سے باہر جا رہے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ حملہ طے شدہ تھا، ہم معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آصف خان اور سمہ ناز نے دعویٰ کیا ہے کہ شیخ رشید مسلسل انٹرویوز کے دوران ہمارے چیئرمین بلال بھٹو زرداری کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہے ہیں، انہیں شکر گزار ہونا چاہیے کہ ہم نے صرف انڈے استعمال کیے جو ایسے غیرمہذب سیاستدان سے نمٹنے کا برطانوی طریقہ ہے، انہوں نے یہ شروع کیا اور ہم نے اس کا اختتام کر دیا۔
پی ٹی آئی لندن کے صدر وحید الرحمٰن نے کہا کہ میں ایسے شر پسند افراد کے شرمناک فعل کی مذمت کرتا ہوں جو سیاسی جماعت سے تعلق کا دعویٰ کرتے ہیں تاہم سیاسی بلوغت اور اخلاقیات سے عاری ہیں۔
وحید الرحمٰن نے کہا کہ اس فعل سے انہوں نے برطانیہ میں ساری پاکستانی کمیونٹی کو بدنام کر دیا ہے، اس فعل کی ہر باشعور شخص کی طرف سے مذمت کی جانی چاہیے۔
شیخ رشید پر برطانیہ میں ہونے کے باوجود لندن میں بھارت کے خلاف احتجاج میں حصہ نہ لینے اور انیل مسرت کے ساتھ شاپنگ پر نکتہ چینی کی گئی ہے تاہم یہ فیصلہ غور کے بعد کیا گیا تھا کہ انہوں نے شرکت نہیں کی ورنہ ایک اور تنازع اٹھ کھڑا ہوتا۔
سلیم شیخ نے تصدیق کی کہ شیخ رشید نے لندن میں احتجاج میں شرکت انٹلی جنس رپورٹ ملنے کے بعد منسوخ کی تھی کہ ان پر ریلی میں حملہ کیا جا سکتا ہے۔ ان پر حملے کے کئی منصوبے تھے۔ ہم مزید ایکشن لینے والے ہیں کیونکہ تشدد تمام لوگوں کے لئے ناقابل قبول ہے۔