جرمن شہری کا قتل: شامی پناہ گزین کو ساڑھے نو سال قید کی سزا

Syrian Refugee Punishment

Syrian Refugee Punishment

ڈریسڈن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کے مشرقی شہر کیمنٹس میں گزشتہ برس ایک جرمن شہری کو قتل کرنے والے ایک شامی پناہ گزین کو عدالت نے جرم ثابت ہونے کے بعد ساڑھے نو سال قید کی سزا سنائی ہے۔

جرمن شہر ڈریسڈن کی ایک عدالت نے الاء ایس نامی شامی پناہ گزین کو ایک ڈینئل ایچ نامی جرمن شہری کا قتل کرنے کے جرم میں نو سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق گزشتہ برس ڈینئل نامی جرمن شہری کو الاء نے متعدد مرتبہ چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ استغاثہ کی جانب سے جائے وقوعہ کے قریب واقع ایک کباب کی دوکان کے ملازم کی گواہی کی بنیاد پر یہ مقدمہ تیار کیا گیا تھا۔

تاہم عدالت میں شامی پناہ گزین کا مسلسل موقف رہا ہے کہ اس نے یہ قتل نہیں کیا اور وہ بے قصور ہے۔ عدالتی فیصلے سے قبل جرمن نشریاتی ادارے ’زیڈ ڈی ایف‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس شامی پناہ گزین کا کہنا تھا کہ اس نے نہ تو مقتول شخص کو چھوا اور نہ ہی اس چاقو کو، جس سے یہ قتل کیا گیا۔.اس شامی مہاجر کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ’ڈی این اے‘ ٹیسٹ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ الاء نے نہ تو مقتول شخص کو اور نہ ہی اس جرم میں استعمال ہونے والے چاقو کو چھوا تھا۔ لیکن استغاثہ کے حتمی بیان کے مطابق الاء کا جرم ثابت ہوچکا ہے۔

علاوہ ازیں جرمن پولیس ابھی تک فرحاد نامی اس مرکزی مشتبہ عراقی شخص کی تلاش میں ہے، جس پر ڈینئل ایچ پر چاقو سے حملہ کرنے کا الزام ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ بائیس سالہ مشتبہ عراقی شخص جرمنی سے فرار ہو چکا ہے۔ اس کیس کے تیسرے مشتبہ شخص کو کیمنٹس کی ایک عدالت نے عدم شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا تھا۔
واضح رہے گزشتہ برس 26 اگست کو ہونے والے اس قتل کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے کیمنٹس بھر میں پھیل گئی تھی اور اس کے بعد وہاں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جو جلد ہی نسل پرستانہ پر تشدد کارروائیوں میں بدل گئے۔