تہران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فوری ملاقات کی توقعات کو یہ کہتے ہوئے کم کر دیا ہے کہ بات چیت صرف اسی وقت ممکن ہے، جب امریکا ایران پر عائد اپنی پابندیاں ختم کرے۔
آج منگل کو سرکاری ٹیلی وژن پر خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی نے مزید کہا، ”اگر ملاقات ہوتی ہے تو مزید مثبت موضوعات پر بھی بات ہو سکتی ہے۔‘‘ ان کے بقول بصورت دیگر ایسی سربراہی ملاقات میں تصویریں کھنچوانے سے زیادہ کچھ نہیں ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا، ”حسن روحانی کے ساتھ کچھ تصاویر کھنچوانا آسان نہیں‘‘۔
روحانی کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا جب ابھی گزشتہ روز ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ جوہری تنازعے اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایرانی صدر سے ملنے کو تیار ہیں۔
ٹرمپ نے جنوبی فرانس میں ہونے والے ترقی یافتہ ممالک کے جی سیون سربراہی اجلاس میں پیر کو کہا تھا کہ اگر حالات اجازت دیتے ہیں تو وہ چند ہفتوں کے دوران ہی صدر روحانی سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ ٹرمپ کے اس بیان کے پیچھے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کا بڑا ہاتھ ہے۔ انہی کی کوششوں کی وجہ سے ان دونوں صدور کی ملاقات کا امکان پیدا ہوا ہے۔
ٹرمپ روحانی ملاقات اگلے ماہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ہو سکتی ہے۔تاہم روحانی نے کسی ایسی ملاقات سے قبل امریکا سے چند واضح رعایات کا مطالبہ کیا ہے۔
روحانی کے بقول، ”واشنگٹن کو ایران سے متعلق اپنی حکمت عملی پر مکمل طور پر نظر ثانی کرنا ہو گا۔‘‘ اس میں 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے پر واپسی بھی شامل ہے، جس سے ٹرمپ گزشتہ برس دستبردار ہو گئے تھے۔اس کے بعد ہی امریکا نے ایران پر ایک مرتبہ پھر پابندیاں عائد کی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2015ء کے معاہدے کے تحت اگر ایرانی مفادات کی عملی ضمانت نہیں دی گئی تو ایران اپنی جوہری سرگرمیاں جاری رکھے گا۔ صدر روحانی نے مزید کہا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیاروں کا حصول نہیں چاہتا تھا۔