واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) پینٹاگان نے کہا ہے کہ امریکی فورسز نے شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں القاعدہ سے وابستہ ایک گروپ پر حملہ کیا تھا۔
امریکی فورسز نے ادلب میں شام میں القاعدہ کے لیڈروں کے ایک اجتماع کو اس ( فضائی) حملے میں نشانہ بنایا تھا اور اس میں کم سے کم چالیس جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔امریکا کی مرکزی کمان کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل ارل براؤن نے ہفتے کی شب ایک بیان میں الزام عاید کیا ہے کہ’’القاعدہ کا یہ گروپ امریکی شہریوں ، ہمارے شراکت داروں اور بے گناہ شہریوں پر حملوں کی دھمکیاں دے رہا تھا۔ ‘‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ’’شمال مغربی شام القاعدہ کے لیڈروں کی بدستور ایک محفوظ جنت ہے اور وہ پورے خطے اور مغرب میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو اسی علاقے سے فعال انداز میں مربوط بناتے ہیں۔ہم متشدد انتہا پسندوں کو شام کو ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے سے روکنے کے لیے حملوں میں نشانہ بناتے رہیں گے۔‘‘
تاہم ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا کہ القاعدہ کے مبیّنہ لیڈروں کو نشانہ بنانے کے لیے کس قسم کا ہتھیارا ستعمال کیا گیا ہے۔ قبل ازیں برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے یہ اطلاع دی تھی کہ ’’ادلب شہر کے نواح میں حراس الدین ، انصارالتوحید اور دوسرے اتحادی گروپوں کے لیڈروں کے ایک اجلاس پر میزائل حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں کم سے کم چالیس جنگجو مارے گئے ہیں۔وہ ایک تربیتی کیمپ میں اجلاس میں شریک تھے۔‘‘
رصدگاہ کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا تھا کہ یہ حملہ کس نے کیا ہے اور آیا میزائل لڑاکاطیارے سے داغے گئے ہیں یا زمین سے حملہ کیا گیا تھا۔اس حملے سے چندے قبل ہفتے کے روز ہی روس کی ثالثی میں ادلب میں جنگ بندی ہوئی تھی اور شامی فوج نے باغیوں کے زیر قبضہ اس علاقے پر گذشتہ چار ماہ سے جاری فضائی حملے روک دیے تھے۔شامی اور روسی لڑاکا طیارے اپریل سے ادلب اور اس کے نواحی علاقوں پر تباہ کن بمباری کررہے تھے جس سے سیکڑوں شہری مارے گئے ہیں۔