کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغان طالبان نے قندوز شہر پر ایک مرتبہ پھر حملہ کر دیا ہے۔ شہر کے مختلف مقامات پر شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
قندوز کی شہری انتظامیہ کے مطابق عسکریت پسندوں نے شہر پر کئی سمتوں سے چڑھائی کی تھی اور اِن کے ساتھ مختلف علاقوں میں فائرنگ کا تبادلہ اب بھی جاری ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان کے مطابق حکومتی سکیورٹی فورسز حملے کو پسپا کرنے کے قریب ہیں اور بھرپور جوابی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عسکریت پسند شہر کے اندر پہنچ چکے ہیں اور سرکاری عمارتوں پر قبضے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طالبان کے ترجمان نے قندوز پر حملے کو ایک بڑا حملہ قرار دیا ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ طالبان جنگجوؤں نے قندوز کے ہسپتال پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔ کئی مریضوں کو یرغمالی بھی بنانے کی افغان وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب شہر کی پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مشرقی اور مغربی سمتوں میں طالبان جنگجوؤں کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے اور کئی حملہ آوروں ہلاک کر دیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قندوز شہر میں داخل طالبان عسکریت پسندوں کو فضائی کارروائی سے بھی نشانہ بنایا گیا۔
قندوز شہر کی پولیس کے ترجمان کے مطابق فضائی حملوں میں چھبیس عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق شہر کی سکیورٹی اہلکاروں کی مدد کے لیے اضافی کمک پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔ حکومتی ترجمان کے مطابق فضائی حملوں سے عسکریت پسندوں کو آسانی سے نشانہ بنایا جا سکتا ہے لیکن عام شہریوں کی ہلاکتوں کو بچانے کے لیے احتیاط کے ساتھ حملے کیے جا رہے ہیں۔
اسٹرٹیجیک نوعیت کے اس اہم شہر پر طالبان سن 2015 سے اب تک کئی مرتبہ حملے کر چکے ہیں۔ شمالی افغانستان کا یہ شہر دارالحکومت کابل سے 335 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔