ہانگ کانگ (اصل میڈیا ڈیسک) ہانگ کانگ میں حکومتی پابندی کے باوجود جمہوریت کے حق میں احتجاجی مظاہروں کے دوران حالات بگڑنے کی اطلاعات ہیں۔ ہفتے کے دن مرکزی شہر میں افراتفری کا سماں رہا۔
ہانگ کانگ میں ہفتے کی شب اس وقت شدید افراتفری پھیل گئی، جب پابندی کے باوجود احتجاجی مظاہرین سڑکوں پر نکلے اور حکام نے ان کے خلاف کارروائی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن یا تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔ پولیس نے یہ کارروائی مظاہرین کی جانب سے پیٹرول بموں کے استعمال اور کئی مقامات پر آتش زدگی کے واقعات کے بعد کی۔
حکومت نے سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر احتجاج پر پابندی عائد کر رکھی تھی تاہم جمہوریت نواز مظاہرین آج بھی بڑی تعداد میں باہر نکلے۔ یہ مسلسل تیرہواں ہفتہ ہے، جب جمہوریت نواز مظاہرین نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پولیس نے ایک روز قبل جمعے کو متعدد جمہوریت نواز کارکنان کو گرفتار بھی کر لیا تھا لیکن اس کے باوجود احتجاج کے لیے سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکلے۔ یہ احتجاج شام کے وقت پر تشدد رنگ اختیار کر گیا۔
اطلاع ہے کہ افراتفری میں پولیس نے کئی افراد کو گرفتار بھی کیا تاہم فی الحال تعداد کے بارے میں کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ہانگ کانگ سے موصولہ رپورٹ میں ایک انیس سالہ مقامی شہری نے کہا کہ وہ پولیس کی طرف سے فائر کی جانے والی ربڑ کی گولیوں کی زد میں آ گیا۔
چین کے خصوصی اختیارات کے حامل علاقے ہانگ کانگ میں بیجنگ حکومت کے حمایت یافتہ ایک متنازعہ بل پر احتجاجی مظاہروں کا یہ سلسلہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ مجوزہ بل کے مسودے کے تحت ہانگ کانگ میں مشتبہ افراد کی چین حوالگی کی راہ ہموار ہو سکتی تھی۔ احتجاج کا سلسلہ اس بل کی مخالفت سے شروع ہوا تاہم اب یہ باقاعدہ ایک جمہوریت نواز تحریک کی شکل اختیار کر چکا ہے۔