اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے دورے مکمل کر لیے ہیں۔ ان کی طرف سے یقین دہانی کرائٍی گئی ہے کہ وہ بھارت کے زیر انتطام کشمیر کی صورت حال کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔
آئی ایس پی آر کی ایک پریس ریلیز کے مطابق سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل احمد الجبیر اور اماراتی وزیرخارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے آج آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے ملاقات کی اور یہ یقین دہانی کرائی کہ ان کے ممالک اس صورت حال کو حل کرنے کی کوشش کریں گے جو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نئی دہلی کے یکطرفہ اقدامات کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔
تاہم ناقدین ان یقین دہانیوں کو پبلک ریلشنز شپ کہتے ہیں۔ ان کے خیال میں دونوں ممالک کے بھارت کے ساتھ قریبی تجارتی تعلقات ہیں اور وہ پاکستان کے لیے یہ تعلقات قربان نہیں کریں گے۔ معروف سیاست دان اور سابق وفاقی وزیر مملکت برائے صنعت و پیداوار آیت اللہ درانی کے خیال میں یہ ممالک کبھی بھی غیر مشروط طور پر پاکستان کی حمایت نہیں کریں گے۔ “درانی کے مطابق سعودی عرب چاہے گا کہ پاکستان اسرائیل کے لیے رویہ نرم کرے اور اگر اسلام آباد ایسا کرتا ہے تو ریاض اپنا اثر رسوخ استعمال کرنے کے لیے تیار ہو جائے گا۔
سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ بھارت کے زیر انتطام کشمیر کی صورت حال کو بہتر کرنے کی کوششں کریں گے
کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ پاکستان میں رائے عامہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے خلاف ہورہی ہے کیونکہ امارات نے مودی کو اعلیِ شہری اعزاز دیا اور سعودی عرب نے کشمیر کے مسئلے پر کوئی خاص موقف اختیار نہیں کیا۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار ایوب ملک کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے وزراء اپنے ممالک کے خراب ہوتے ہوئے امیج کو بہتر کرنے کے لیے آئے ہیں اور وہ عملی طور پر کبھی بھی بھارت پر دباو نہیں ڈالیں گے۔
ایوب ملک مزید کہتے ہیں کہ سعودی ولی عہد نے حالیہ مہینوں میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری بھارت میں کرنے کا کہا ہے اور دونوں ممالک کشمیر میں بھی ایسی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے کچھ عرصے پہلے پاکستان میں خطیر سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ وفا نہیں ہوا۔
اس باعث عوامی حلقوں کا خیال ہے کہ ان یقین دہانیوں پر بالکل بھی بھروسہ نہین کرنا چاہیے۔ تاہم معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل امجد شیعب کا خیال ہے کہ یہ دونوں ممالک بھارت سے بات چیت کریں گے۔