امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اپنے گورنرز بورڈ کو بتایا ہے کہ ایران جوہری مواد چھپا سکتا ہے۔
اس سے قبل ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کے ملک نے جمعہ کے روز ایرانی جوہری معاہدے میں اپنی ذمہ داریوں کو کم کرنے کے لیے ایک نیا قدم اٹھا لیا ہے۔
ایرانی جوہری توانائی کونسل کے ترجمان بہروز کمالوندی نے بھی یورینیم کی افزودگی کی شرح میں اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی میں 20 فیصد سے زیادہ کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ان کے ایران نے افزودہ یورینیم کے لئے سینٹری فیوجز کا کام شروع کردیا ہے۔ ‘آئی وی 4 ‘سینٹرفیوجس میں سے بیس کام کر رہے ہیں۔ اگلے دو ماہ میں آئی 4 طرز کے 164 سنٹرفیوج کام کریں گے۔
انہوں نے یہ اشارہ دیا کہ کہ اگر دوسرا فریق اپنے وعدے پورے کرے۔ ایران اپنی جوہری ذمہ داریوں کو کم کرنے کے فیصلے کو تبدیل کر سکتا ہے اگر دوسری جماعتیں اپنے وعدوں پر عمل پیرا رہیں۔
جان بولٹن کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ‘آئی اے ای اے’ کے ڈائریکٹر جنرل کارنیل ویروٹا کل ہفتے کو تہران پہنچے ہیں جہاں وہ آج 8 ستمبر کو سینئر ایرانی عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
‘آئی اے ای اے’ نے کہا یہ دورہ ایران کے مابین موجودہ رابطوں کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ آئی اے ای اے نے مزید کہا کہ اس میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ویانا معاہدے کے تحت ایرانی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی بھی شامل ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک اپنی جوہری ذمہ داریوں کو کم کرنے کے لئے اپنے اگلے اقدامات کرسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران جمعہ کے روز تک یورینیم کی افزودگی میں تیزی لانے کے لئے سنٹ فیوز تیار کرنا شروع کر دے گا۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ جوہری تحقیق اور ترقی میں کسی بھی قسم کی پابندی کو ترک کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔