وہاڑی (اصل میڈیا ڈیسک) پنجاب پولیس کے عقوبت خاتوں اور مبینہ ٹارچر سیلوں میں زیر حراست ملزمان پر تشدد اور معمر افراد کے ساتھ بدسلوکی کے ایک کے بعد ایک واقعات سامنے آ رہے ہیں۔
تازہ ترین واقعے میں وہاڑی میں پولیس کے مبینہ نجی ٹارچر سیل میں خاتون پر تشدد کی رپورٹ منظر عام پر آئی ہے۔
مبینہ طور پر تشدد کرنے والے اہلکاروں نے حالت غیر ہونے پر خاتون کو اس کے گھر کے باہر چھوڑ دیا اور فرار ہو گئے۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسے سونا چوری کے الزام میں گرفتار کیا اور دوران حراست شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
آئی جی پنجاب عارف نواز خان کے نوٹس پر وہاڑی میں خاتون پر تشدد میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار ملزمان میں ڈی ایس پی، ایس ایچ او، انچارج سی آئی اے اور محرر سمیت 8 افراد شامل ہیں۔
وزيراعلی پنجاب کے نوٹس پر پولیس ایکشن میں آئی اور آر پی او ملتان متاثرہ خاندان سے ملنے پہنچے اور انہیں انصاف کی یقین دہانی بھی کرائی۔
ابتدائی تحقیقات میں خاتون بے قصور اور پولیس اہلکار قصور وار قرار پائے ہیں۔
پنجاب پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ وہاڑی میں خاتون پر تشدد کے الزام میں پولیس اہلکاروں اور مقامی زمیندان کے دو بیٹوں سمیت 13 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
آئی جی پنجاب نے دیگر ملزمان کو بھی فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرائیویٹ لاک اپ بنانے اور ملزمان پر تشدد میں ملوث کالی بھیڑوں کی پولیس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی وہاڑی میں خاتون پر پولیس تشدد کے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے مفرور ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
عثمان بزدار نے کہا کہ وہاڑی میں خاتون پر پولیس تشدد کا واقعہ روایتی پولیس کلچر کی بدترین مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افسوسناک واقعات میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کرنا کافی نہیں، خاتون پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کیا جائے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ پولیس کو کسی صورت بھی غیر انسانی فعل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
پاکپتن میں دربار بابا فرید گنج شکر کے مزار پر پولیس اہلکار کے شہری پر تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
ڈی پی او پاکپتن عبادت نثار نے واقعہ کا نوٹس لے کر شہری پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار کو معطل کر دیا ہے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ معطل سب انسپکٹر کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔