ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ شام میں سکیورٹی زون مکمل ہونے پر ہم وہاں کم از کم ایک ملین انسانوں کے رہائش کو یقینی بنائیں گے۔
صدر ایردوان نے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے ایسکی شہر ضلعی کمیٹی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ہم نے شام میں ترکی کے خلاف بچھائے گئے جال کو جزوی طور پر ناکارہ بنا دیا ہے اور اس وقت ہمارے ایجنڈے پر فرات کا مشرقی حصہ ہے اسے بھی انشاءاللہ چند ہفتوں میں جیسے بھی ہو یقیناً حل کے راستے پر لے آئیں گے۔
ستمبر کی 21 سے 22 کے بعد کی تاریخوں میں اپنے دورہ امریکہ اور اقوام متحدہ کی جنرل کمیٹی اجلاس میں شرکت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کروں گا اور ہم فرات کے مشرق میں اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بات چیت کریں گے۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ہم نے یورپ اور دنیا بھر کو کھلے الفاظ میں بتا دیا ہے کہ ادلب میں درپیش مسائل کو صرف ترکی پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اس وقت تک ہم 40 بلین ڈالر کے قریب مصارف کر چکے ہیں۔ امریکہ کی طرف سے ترکی کے محکمہ آفات و ہنگامی حالات AFAD کو فراہم کی جانے والی امدادی رقم 3 بلین یورو تھی۔ ترکی تن تنہا مہاجرین کے بوجھ کو کیسے اٹھائے گا۔ معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہاں حل ہو گیا تو ہو گیا نہیں تو انہیں اپنے دروازے مہاجرین کے لئے کھولنا پڑیں گے اس مسئلے کا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ کیا ہمیشہ ہم ہی سوچیں گے تھوڑا سا تو وہ بھی سوچیں۔ شامی مہاجرین کے 3 لاکھ 50 ہزار حصے کو ہم نے سکیورٹی زون کی شکل دئیے ہوئے علاقوں میں پناہ دی ہے۔ ہم نے کہا کہ آئیے یہ کام مل کر کریں لیکن جب بات کام مل کر کرنے کی ہوتی ہے تو کسی طرف سے کوئی آواز بلند نہیں ہوتی۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ہم یہ قدم اٹھانے پر مجبور ہیں، سکیورٹی زون کا کام مکمل ہونے پر ہم کم از کم ایک ملین انسانوں کو وہاں رہائش کی سہولت فراہم کریں گے۔
ضلع دیار بکر میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کی طرف سے اغوا کئے گئے نوجوانوں کی ماوں کے احتجاجی دھرنے کا بھی ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ دیار بکر میں مائیں اپنی اولاد کو علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کے ہاتھوں سے بچانے کے لئے ایک دلیرانہ جدوجہد کر رہی ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ہم ترکی کو علاقے اور دنیا بھر کے اہم ترین ڈیزائننگ، پیداواری اور تجارتی مراکز میں سے ایک بنانے سے ہمیشہ سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔