کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی میں بلدیہ فیکٹری کو آگ کی لپیٹ میں آئے 7 برس بیت گئے، زندہ جل جانے والے ڈھائی سو افراد کے اہلخانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
سانحہ بلدیہ فیکڑی میں سیکڑوں انسان آگ کی نظر ہوئے، المناک سانحہ کو بیتے 7 برس ہوگئے لیکن جھلسنے والوں کے اہلخانہ آج بھی انصاف کی تلاش میں ہیں۔ کیس عدالتوں میں زیر سماعت ہے، اب تک کسی ملزم کو سزا نہیں ہوسکی۔
متاثرین کے زخم اس وقت مزید گہرے ہوگئے تھے جب 2015 میں یہ معلوم ہوا کہ فیکڑی میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی تھی۔ عدالت میں جمع کروائی جانے والی رینجرز رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر سیاسی جماعت نے فیکڑی میں آگ لگوائی تھی۔
مقدمہ میں 3 دسمبر 2016 کو اس وقت اہم موڑ آیا جب اہم ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کو بنکاک سے گرفتار کیا گیا۔ مقدمے میں پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ کے مطابق اب تک 396 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جاچکے ہیں جبکہ مالکان سمیت 5 گواہوں کی باری آنا باقی ہے۔
مقدمے کے مرکزی ملزمان ایم کیو ایم لندن کے رحمان بھولا اور زبیر چریا گرفتار ہیں۔ پراسیکیوٹر کے مطابق کیس آخری مراحل میں ہے اور اب جب ملزمان کو لگ رہا ہے کہ مقدمہ ان کے خلاف جا رہا ہے تو وہ تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔