اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنیوا میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے جہاں انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں، بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے، وہ انسانی حقوق کمیشن میں کشمیریوں کا مقدمہ لے کر آئے ہیں، تحقیقات کے لیے آزاد اور خود مختار کمیشن بنایا جائے۔ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، دنیا کو مسئلے کے حل کے لیے آگے آنا ہو گا۔
جنیوا میں شاہ محمود قریشی کا کشمیریوں کے حق میں اور بھارتی مظالم کے خلاف دبنگ خطاب، انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کشمیر کی اصل صورت حال دنیا کے سامنے رکھ دی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔ بھارت نے 6 ہفتے سے وادی کو محصور کر کے حریت قیادت کو نظربند کر رکھا ہے، کشمیرمیں قبرستان جیسی خاموشی ہے۔
انہوں نے مزید کہا بھارت کادعویٰ غلط ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے، بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دے کر مسئلے پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے، بھارت کشمیریوں کی اکثریت کواقلیت میں بدل رہا ہے، انسانی حقوق کونسل میں کشمیریوں کا مقدمہ لے کر آئے ہیں، بھارت کو عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں سے فوری روکا جائے۔
اس سے پہلے شاہ محمود قریشی نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کی زندگی بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی۔
شاہ محمود قرشی کا عالمی ادارہ صحت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کشمیر میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے۔ ہم چاہتے ہیں بھارت مسائل کو سمجھے اور مقبوضہ کشمیر میں سے کرفیو ہٹائے اور ان عالمی اداروں کی رسائی کو کشمیر میں ممکن بنائے جو کشمیریوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
جینوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پانچ اگست سے نافذ کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ حاملہ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو طبی سہولیات میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال ایک نئے انسانی المیے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت لاکھوں نہتے کشمیریوں کی زندگیاں بچانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔