وینزویلا (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ انہیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس منصوبہ سے متعلق جان کر دکھ ہوا ہے جس میں مؤخر الذکر نے انتخابی کامیابی کی صورت میں مغربی کنارے کے کچھ علاقے صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
گوٹیرس کے بہ قول ’’ایسا اقدام غیر قانونی ہو گا جس سے علاقے میں امن کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔‘‘
ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ان اقدامات کو عملی جامہ پہنانا دراصل بین الاقوامی قانون کی بہت بڑی خلاف ورزی ہو گا۔‘‘
اسلامی تعاون تنظیم ’’او آئی سی‘‘ اتوار کے روز وزرائے خارجہ کی سطح پر اپنا غیر معمولی اجلاس جدہ میں کر رہی ہے۔ یہ اجلاس سعودی عرب کی اپیل پر بلایا گیا ہے تاکہ نیتن یاہو کے انتخابی اعلان کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس اقدام کا عرب، اسلامی اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے شدید مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
اپنے نشری خطاب میں نیتن یاہو نے بڑ ماری تھی کہ ’’انتخابات میں کامیابی کے بعد ایک جگہ ایسی ضرور ہے جس کا الحاق اسرائیل سے کر کے ہم اپنی حاکمیت کا ثبوت دے سکتے ہیں۔‘‘ اسرائیل میں نیتن یاہو کے اس بیان کو انتخابی نعرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا انتخابات جیتنے کے بعد وہ مغربی کنارے کے طول وعرض میں قائم یہودی بستیوں کا اسرائیل سے الحاق کر دیں گے۔ اس منصوبے میں انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آشیرباد حاصل ہے۔ صدر ٹرمپ اسرائیلی انتخابات کے بعد اسرائیل-فلسطین تنازع حل کرانے کے لئے اپنے منصوبے کا اعلان کرنے والے ہیں۔