اللہ رب العزت نے جب سے اسلامی مہینوں کا آغاز کیا اسی وقت سے چار مہینے حرمت والے بنائے ہیںان مہینوں میں لڑنا جھگڑنا یا کوئی گناہ کرنا علاوہ مہینوں کی بنسبت زیادہ خطرناک ہے اور وہ حرمت والے مہینے ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب ہیں ان میں سے ماہ محرم الحرام جو کہ اسلامی مہینوں میں سے پہلا مہینہ ہے جو کہ رواں دواں ہے اس مہینے میں خلفائے راشدین کے لاڈلے ،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تمام اہل ایمان کے دلوں کی دھڑکن، جنتی نوجوانوں کے سردار، پیارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے نواسے سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو 10محرم الحرام61ہجری کو کربلا کے میدان میں بے دردی سے شہید کیا گیا۔(اناللہ وانا الیہ راجعون)
اے کربلا کی خاک تو اس احسان کو نہ بھول تڑپی ہے تجھ پر لاش جگر گوشہ بتول مظلوم کے لہو سے تیری پیاس بجھ گئی سیراب کر گیا تجھے خون رگ رسول
وہ مظلوم نواسہ رسول کہ جس کے بارے میںپیارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نبوت والی زبان سے سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شان، عظمت اور مقام ومرتبہ بیان کرتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا:”حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان عالی شان سے انتہاء درجے کی والہانہ محبت نمایاں ہو رہی ہے۔
جلیل القدر صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو اٹھائے ہوئے فرما رہے تھے:اے اللہ! میں حسین سے محبت کرتا ہوں، پس تو بھی اس سے محبت فرما”(مستدرک حاکم)۔اس سے بھی بڑھ کر مسند ابی یعلی الموصلی حدیث نمبر 1869میں صحیح سند کے ساتھ روایت ہے جس میں سیدنا حضرت جابر رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں میں نے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے:”جسے پسند لگے یہ بات کہ وہ اہل جنت میں سے ایک آدمی کو دیکھے تو وہ حسین بن علی رضی اللہ عنھما کو دیکھ لے”۔
سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ ان خوش قسمت لوگوں میں شامل ہیں کہ وہ اہل بیت میں سے ہیں اور آپ رضی اللہ عنہ مزید ان خوش نصیبوں میں بھی شامل ہیں کہ جنہیں اللہ رب العزت نے اس دنیا کی زندگی میں ہی جنت کی بشارت دے رکھی ہے اور جنتی نوجوانوں کی سرداری کا سہرابھی آپ کے سر پر ہے، اس سے بڑھ کر پیارے حسین رضی اللہ عنہ کا مقام و مرتبہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ رب رحمان دنیا میں ہی جنت کا سرٹیفکیٹ دے رہے ہیں۔
آپ رضی اللہ عنہ کی گستاخی کرنے والا یا آپ رضی اللہ عنہ کے متعلق توہین زدہ جذبات رکھنے والا یا ان سے بغض وعناد رکھنے والا ایسا انسان بدبخت اور رب العزت کی لعنت کا مستحق ہے،ایسا بدنصیب ہرگز ہرگز اپنے آپ کو مسلمان کہلوانے کا حق دار نہیںہے اور ایسا ذہن رکھنے والا مرد ہو یا عورت اس کی وجہ سے وہ جہنم میں داخل ہو گا۔جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پیارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جو کوئی بھی ہم اہل بیت سے بغض رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں داخل کرے گا”اس لیے اہل بیت سے محبت اور عقیدت کامل ایمان والاہونے کی نشانی ہے اب ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے ہوئے اپنے آپ کا محاسبہ کریں کہ کیا ہم کہیں اہل بیت رضوان اللہ اجمعین سے رسمی محبت و عقیدت تو نہیں کررہے اگر خدانخواستہ ایسا ہے تو پھر ہم سچے دل سے توبہ استغفار کر کے ان کے نقشے قدم پر چلیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”جس نے حسنین کریمین رضی اللہ عنھما سے محبت کی گویا اس نے میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا گویا اس نے مجھ سے بغض رکھا”۔
اب محبت کا معیار وہی ہو گا جس میں غلو نہ ہو بلکہ ان کا مرتبہ و مقام وہی رکھا جائے جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دیا ہے،سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی طرف من گھڑت قصے کہانیاں منسوب کرکے اور من گھڑت عقیدت میں آ کر اپنا عقیدہ برباد کر کے اپنی آخرت کو خراب نہ کیا جائے بلکہ ان جیسا عقیدہ اپنائیں، ان جیسے شب وروز گزاریں، ان جیسی عاجزی و انکساری اپنائیں،ان جیسی نماز پڑھیں، ان جیسا صبر و استقامت کا مظاہرہ کر کے ان سے حقیقی محبت کا عملی ثبوت پیش کریں۔