گوٹھ کولاچی کے نام سے مشہور ہونے والا روشنیوں کا شہر کراچی 1795ء میں قلات کی مملکت کا حصہ تھا،سندھ اور قلات کے درمیان جنگ کے نتیجے میں سندھ کے حکمران اس پرقا بض ہو گئے،قدرتی بندرگاہ کاحامل کراچی تیزترین ترقی کا ضامن سمجھاجاتاہے شائدیہی وجہ تھی کہ1795ء ہی میں انگریزوں نے حملہ کرکے اپنے قبضے میں لے لیا،کراچی شہرمیں1876ء میںاُس عظیم ہستی قائد اعظم محمد علی جناح کی پیدائش ہوئی جس نے تحریک آزادی پاکستان کی قیادت کی،اسی وجہ سے کراچی کوشہرقائد بھی کہتے ہیں،محمدعلی جناح کی انتھک محنت اور کوششوں سے 14 اگست 1947ء کوپاکستان آزاد ریاست بناتو کراچی کو پاکستان کا دارلخلافہ قراردیا گیا1947ء سے 1959ء تک کراچی پاکستان کا دارلخلافہ رہا،تیزی سے بڑھتی آبادی اور صنعتوں کے پیش نظر جنرل ایوب خان نے 1960ء میں دارلخلافہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا۔
کراچی آج بھی سندھ کا صوبائی دارلخلافہ ہے،بحرعرب کے ساحل کے کنارے آباد لگ بھگ دو کروڑ مخلوط آبادی کا شہرکراچی جس کارقبہ 1800مربع کلو میٹر ہے،پانچ اضلاع”ضلع وسطی، مغربی، مشرقی، جنوبی اور ملیرپرمشتمل کراچی آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا شہرہے،صنعتی و تجارتی اعتبارسے شہرقائد تاریخی اہمیت کاحامل ہے،پاکستان کی سب سے بڑی بندر گاہ اور ایئرپورٹ کاحامل کراچی ملکی درآمدات و برآمدات میںانتہائی اہم کرداراداکرتاہے،معاشی اعتبار سے ملک کے مضبوط ترین شہرمیںدن،رات کاروباری سرگرمیاں جاری رہتی ہیں،گزشتہ چنددہائیاں کراچی ملک دشمن دہشتگردعناصرکے نرخے میں رہاجس کے باعث نہ صرف شہر کی معیشت متاثرہوئی بلکہ امن ومان کی صورتحال بگڑکررہ گئی،الحمدللہ اب رینجرز کے جوانوں نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کوبروے کارلاتے ہوئے بگڑتے حالات پر قابو پالیاہے جس کے باعث کراچی نے ایک بار پھرجگمگا ناشروع ہی کیاتھاکہ نجانے کس کی نظرلگ گئی،کس آسیب نے روشنیوں کے شہرکوکچرے کے ڈھیرمیں بدل دیا؟کراچی کو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت حاصل ہے۔
یعنی کراچی کے حالات ملکی معیشت پراچھے یابرے اثرات مرتب کرتے ہیں ریڑھ کی ہڈی میں معمولی سی تکلیف ہوجائے توپاوں پرکھڑارہناممکن نہیں رہتا،گزشتہ کئی دہائیاں کراچی نامعلوم دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال رہااللہ اللہ کرکے پاک فوج کی انتھک کوششوں سے کراچی کاامن بحال ہواتوجیسے دشمن نے کچرے کی صورت نئی چال چل دی ہو،دہشتگردی کے دنوں میں بھی سیاستدان سیاست کیاکرتے تھے اوراہل کراچی بوری بندلاشوں میں تبدیل ہوتے رہتے تھے آج بھی صورتحال ویسی ہی ہے اہل کراچی کچرے میں ڈوبتے جاتے ہیں جبکہ صوبائی حکومت کہتی ہے ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ کراچی سے کچرااٹھاسکیں،میئرکراچی بھی اسی قسم کی بات کرتے ہیں جبکہ وفاقی وزیرعلی زیدی بھی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کراچی کے مسائل حل کرنے کیلئے ایک کمیٹی کااعلان کیاہے جس کے ذمے شہرقائدکے مسائل کے حل کیلئے تجاویزپیش کرناہے،بدھ کے روزوفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہاکہ وفاقی حکومت کراچی شہر کی انتظامیہ کو اپنے کنٹرول میں لینے والی ہے،آرٹیکل149 کے نفاذ کا اعلان وزیر اعظم عمران خان 14ستمبر کو دورہ کراچی کے موقع پر کر سکتے ہیں،یاد رہے کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 149کی شق نمبر4 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی صوبائی حکومت کو قومی اہمیت وضرورت کے معاملے پر کوئی بھی ہدایات جاری کرنے کااختیاررکھتی ہے،فروغ نسیم کے اس بیان کے بعد پیداہونے والی صورتحال بڑی عجیب ہے،چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے جمعرات کوحیدرآبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوسخت ردعمل ظاہرکیا،انہوں نے ملکی سلامتی کے حوالے سے ایسی منفی باتیں بھی کرڈالی جوکسی صورت قابل قبول نہیں ہیں،آرٹیکل149کی بات کئے بغیر وفاقی وزیر جہاز رانی علی زیدی وزیراعظم کی ہدایت پر گزشتہ ماہ سے کراچی شہر کے نالوں کی صفائی کا کام شروع کرچکے ہیںاور اب شہر میں ترقیاتی اوربلدیاتی معاملات کے حل کے لیے کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے،آرٹیکل149کے نفاذ کی تجویزسامنے آنے سے قبل پیپلزپارٹی کی جانب سے اس قدرسخت موقف سامنے نہیں آیاتھا،کراچی میں آرٹیکل149 کے نفاذکی تجویزکے بعد وفاق اورصوبہ سندھ کی حکومت آمنے سامنے ہے۔
جبکہ دوسری جانب وفاقی حکومت باربارکہہ رہی ہے کہ صوبے کے معاملات میں مداخلت کاکوئی آپشن زیرغورنہیں جوہوگاآئین اورقانون کے مطابق ہوگا،یاد رہے کہ وفاق اورسندھ حکومت کے درمیان معاملہ شدت اختیار کرتاہے تووفاق کے پاس آئین کے آرٹیکل 145 کے تحت صوبے میں گورنرراج نافذکرنے کااختیاربھی ہے ایسی صورت میں سپریم کورٹ بھی مداخلت کرسکتی ہے لہٰذابہتریہی ہوگاکہ سب مل کرکراچی شہرکوکچرے سے پاک کرنے کی جدوجہدکریں اورملک وقوم کے مفادات کومدنظررکھتے ہوئے ماضی کے منفی سیاسی رویوں کوتبدیل کریں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے دھواں دارپریس کانفرنس میں کہاکہ وفاق وسائل پرقبضہ کرنے کی کوشش کررہاہے،سندھ کوبربادکرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
سندھ حکومت کئی بارکہہ چکی ہے کہ صوبے کے پاس وسائل نہیں اب کہتے ہیں وفاق سندھ کے وسائل پرقبضہ کرناچاہتاہے،جب آپ کے پاس وسائل ہیں ہی نہیں توکوئی ان پرقبضہ کیسے کرسکتاہے؟ وسائل ہیں توپھرکراچی شہرکوکچرے سے پاک کیوں نہیں کرتے؟شہرکراچی نہ صرف صوبہ سندھ بلکہ پاکستان کاچہرہ ہے،سندھ حکومت نے اس حسین چہرے پرکچرے کاتیزاب ڈال کرحالت انتہائی خراب کررکھی ہے،محترم بلاول بھٹوزرداری صاحب آپ طویل حکمرانی کے بعد بھی سندھ کو ترقی یافتہ نہیں بناسکے، کراچی کچر ے کے حوالے کردیا، تھر قحط سالی کی نظرہوچکا اور لاڑکانہ میں ایڈز نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں،محترم اپنی غفلت تسلیم کریں اوروفاق پربرسنے کی بجائے آج بھی سندھ حکومت کی انتظامیہ کو کام پرلگائیں توزیادہ بہترہوگا،کتنی شرم کی بات ہے کہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے کچرے کی خبریں دنیابھرکے میڈیاکی زینت بن رہی ہیںاور ہمارے حکمران کچرے پربھی سیاست کررہے ہیں، ہم کیاسمجھیں کہ سیاستدانوں کوعوام کے مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں؟فقط وسائل اوراختیارات کی جنگ لڑرہے ہیں؟حکمران ہوش کے ناخن لیںاورسب مل کرنہ صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان کے مسائل پرتوجہ مرکوزکریں،شہرقائد کے حالات فوری اوربھرپورتوجہ چاہتے ہیں لہٰذاکراچی کے مسائل مل کرحل کریں اورکشمیرکے مسئلہ پربھی حکومت اپوزیشن کوساتھ لے کرچلے تاکہ دنیاکومزیدبہتراوربھرپور پیغام جائے۔
Imtiaz Ali Shakir
تحریر : امتیاز علی شاکر imtiazali470@gmail.com. 03134237099