ہارورڈ: بلیو بیری سے لے کر شاخ گوبھی تک کئی طرح کے پھل امراض کو روکتے ہیں اور جسمانی دفاعی نظام مضبوط کرتے ہیں۔
اس بات کا انکشاف ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسداں اور غذائی ماہر پروفیسر ولیم لائی نے اپنی نئی کتاب میں ایسی غذاؤں کا تذکرہ کرتے ہوئے کیا ہے جو طاقتور دواؤں کے طور پر کام کرتی ہیں۔
ڈاکٹر ولیم کا خیال ہے کہ غذا خود بطور دوا استعمال کی جا سکتی ہے کیونکہ پھلوں، سبزیوں اور دیگر سمندری غذاؤں میں دریافت ہونے والے بایو ایکٹیو کیمیکلز اور دیگر مرکبات زبردست تاثیر رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر ولیم کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص آنتوں کے کینسر سے شفایاب ہوگیا ہے اور وہ ہفتے میں 14 اخروٹ کھائے تو مرض دوبارہ لوٹنے کا خدشہ 44 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح چھاتی کے سرطان میں سویا کا پروٹین بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
کیوی، گاجریں اور بیریاں جسم میں شکستہ ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کرتی ہیں کیونکہ ڈی این اے کی شکستگی کینسر سمیت کئی امراض کی بنیادی وجہ ہے۔ اسی طرح اگر آپ وٹامن اے، بی، سی، ڈی اور ای حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پالک، سرخ شملہ مرچ، گاجر، دالیں، لوبیا، مشروم، انڈے اور تیل دار مچھلیاں استعمال کریں۔ ان کا استعمال کسی سپلیمنٹ سے کم نہیں۔
کافی اور ہلدی، جسم کے حفاظتی جین کو جگاتی ہیں اور یوں ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ کو دور کرتی ہیں۔ ڈاکٹر ولیم کہتے ہیں کہ اگر آپ صحت کی نعمت پانا چاہتے ہیں تو ہر سرخ گلابی پھل ضرور کھائیے؛ جن میں انار، تربوز، گلابی امرود اور گریپ فروٹ شامل ہیں۔
اسی طرح سرخ اور گہری رنگت کی بیریاں بھی اپنے اندر شفا کا خزانہ رکھتی ہیں۔ دوسری جانب سپرفوڈ میں شاخ گوبھی یا بروکولی بھی کسی سے کم نہیں اور اس میں کئی طرح کے انتہائی مفید اجزا پائے جاتے ہیں۔ اگر صرف 10 روز تک ایک پاؤ بروکولی روزانہ کھائی جائے تو ڈی این اے کو ہونے والے نقصان کا ازالہ ہو سکتا ہے۔