واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے تصدیق کر دی ہے کہ دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کا بیٹا حمزہ بن لادن مارا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق حمزہ کی انسداد دہشت گردی کے ایک آپریشن کے دوران ہلاکت القاعدہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
واشنگٹن میں امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے بتایا گیا کہ حمزہ بن لادن جولائی کے آخر میں مارا گیا تھا۔ امریکی حکومت نے اس کی تصدیق البتہ ہفتہ چودہ ستمبر کو کی۔ ساتھ ہی حمزہ بن لادن کی موت کا ٹھیک وقت یا دن بتائے بغیر یہ بھی کہا گیا کہ حمزہ بن لادن ‘افغانستان/پاکستان کے خطے میں کیے جانے والے انسداد دہشت گردی کے ایک آپریشن کے دوران مارا گیا‘۔
خبر ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس سے مراد یہ بھی ہو سکتی ہے کہ حمزہ بن لادن شاید پاکستان اور افغانستان کے درمیانی قبائلی علاقوں میں سے کسی جگہ پر یا پاک افغان سرحد کے قریب کہیں مارا گیا کیونکہ دوسری صورت میں امریکی حکام کو یہ کہنے کی ضرورت نہ پڑتی کہ حمزہ بن لادن کو ‘افغانستان/پاکستان کے خطے میں‘ ہلاک کر دیا گیا۔
ساتھ ہی وائٹ ہاؤس کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کی موت نہ صرف علامتی سطح پر دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے بلکہ اس سے اس دہشت گرد تنظیم کی کارروائیوں پر بھی اثر پڑے گا۔
حمزہ کے والد اور القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کو امریکا میں نیو یارک اور و اشنگٹن میں 11 ستمبر 2001ء کو کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ کہا جاتا تھا۔
پیدائشی طور پر سعودی عرب کا یہ شہری، جس کی سعودی شہریت اس کی موت سے کئی برس قبل ریاض حکومت نے مسنوخ کر دی تھی، 54 برس کی عمر میں یکم مئی 2011ء کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کی ایک خفیہ شبینہ کارروائی میں مارا گیا تھا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ حمزہ بن لادن اپنے والد کی موت کے بعد القاعدہ میں اہم کردار کا حامل ہو گیا تھا اور گزشتہ چند برسوں سے وہ القاعدہ کی پروپیگنڈا مہم میں بھی زیادہ نظر آنے لگا تھا۔ 2015ء کے بعد القاعدہ کے کئی ایسے پیغامات بھی سامنے آئے تھے، جن میں حمزہ بن لادن نے اس گروپ کے عسکریت پسندوں کو امریکا اور اس کے اتحادیوں پر حملے کرنے کے لیے کہا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے حمزہ بن لادن کی موت کی ہفتہ 14 ستمبر کو کی جانے والی تصدیق سے قبل جولائی کے آخر ہی میں امریکی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی دیکھنے میں آئی تھیں کہ تیس سالہ حمزہ مارا گیا ہے۔
تب لیکن امریکی حکومت نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی۔ قبل ازیں اسی سال امریکی وزرات خارجہ نے فروری میں یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ حمزہ بن لادن کے سر کی قیمت بڑھا کر ایک ملین ڈالر کر دی گئی تھی۔
حمزہ بن لادن، جس کا نام امریکا کو مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں 2017ء میں شامل کیا گیا تھا، امریکی وزارت خارجہ کے مطابق 1989ء میں سعودی عرب کے شہر جدہ میں پیدا ہوا تھا۔ وہ اسامہ بن لادن کے 20 بچوں میں سے 15 ویں نمبر پر تھا اور اس کی والدہ اسامہ بن لادن کی تیسری بیوی تھی۔