سعودی وزارت دفاع کا ‘ارامکو’ حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کرنے کا اعلان

Saudi Oil Attacks

Saudi Oil Attacks

سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ہفتے کی صبح کو ملک کے دو شہر بعقیق اور خرص میں ارامکو کمپنی کی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ وزارت دفاع آج بدھ کی شام کو ایک پریس کانفرنس میں وہ ثبوت دنیا کے سامنے پیش کرے گی۔

سعودی عرب کی وزارت دفاع نے منگل کی شام ایک بیان میں کہا کہ وہ بدھ کی شام ارامکو تیل کی تنصیبات پر دہشت گردوں کے حملے سے متعلق ایک نیوز کانفرنس کرے گی۔

سعودی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی حکومت کی جانب سے ارامکو تنصیبات پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کیے جائیں گے۔

اس موقع پر اس حملے میں استعمال ہونے والے ایرانی اسلحہ اور ہتھیاروں کے ٹھوس ثبوت بھی دکھائے جائیں گے۔

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے منگل کی شام جدہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ‘ارامکو’ کی تنصیبات پر حملے سے قبل سعودی تیل کی رسد اپنی سطح پر واپس آچکی ہے۔” العربیہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یقین دلایا کہ اوپیک کا کوئی ہنگامی اجلاس نہیں ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی ارامکو واضح جارحیت کے اثرات سے قطع نظر اپنے حصص کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہے ۔اس جارحیت کے اثرات عالمی توانائی کی منڈیوں تک پہنچے ہیں اورعالمی معیشت کی نمو کےامکانات کے بارے میں مایوسی پسندانہ نظریہ میں اضافہ کیا ہے۔

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ “سعودی تیل کی برآمد اور رواں ماہ کے لیے ان برآمدات سے ہونے والی آمدنی حملوں سے متاثر نہیں ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ رواں ماہ کے آخر تک سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیدوار 11 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی جب کہ نومبر میں ہم عالمی منڈی کو یومیہ 12 ملین بیرل تیل فراہم کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنے گاہکوں کو مایوس نہیں ہونے دےگا بلکہ تیل کی پیداوار میں کمی ذخیرہ شدہ اسٹاک سے پوری کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اکتوبر میں تیل کی پیداوار روزانہ 9.89 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی ۔ سعودی عرب تیل کی عالمی تیل منڈی کو محفوظ فراہم کنندہ کے طور پر اپنا کردار برقرار رکھے گا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ تیل تنصیبات پر جارحیت کے بعد اندرون ملک تیل کی رسد تاثر نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ عالمی توانائی مارکیٹ کو نشانہ بنانے کی گھنائونی کوشش ہے۔

سعودی وزیر توانائی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رواں ماہ سعودی برآمدات میں کمی نہیں ہوگی لہذا آمدنی میں کمی نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا ، “ہم حملوں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے تعاون سے ایک بین الاقوامی ٹیم بھی تفتیش کرے گی۔

باخبر ذرائع نے العربیہ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ سعودی آرامکو نے حملے کے بعد پہلی بار ملازمین کو بعقیق کمپلیکس میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔