معاشی، اخلاقی، سیاسی، احتسابی و دیگر کئی اختلافات کے باوجود وزیراعظم پاکستان کی موثر کشمیر پالیسی کی حمایت ہماری قومی ذمہ داری ہے جسے ہم ہرحال میں نبھاتے رہیں گے،آج دنیا پاکستان کی موثرسفارتی پالیسی کے سبب کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت اورانسانی حقوق کی بحالی کام طالبہ کررہی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ دنیاا قوام متحدہ سے بھی مطالبہ کرے کہ مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے اپنی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپناموثرکرداراداکرکے اپنے وجود کی موجودگی کا احساس دلائے ورنہ اقوامتحدہ کی ساکھ بری طرح متاثرہورہی ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 80 لاکھ کشمیری بری طرح محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
طویل کرفیو اورمواصلاتی نظام کی معطلی کے باعث ریاست میں زندگی مفلوج ہوچکی ہے،ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت سے جموں و کشمیر میں کرفیو، مواصلاتی اور دیگرتمام پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے،ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے بھی کہا گیاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے بعدہزاروںکشمیریوں کو گرفتار کیا گیا،گرفتار ہونیوالوں میں عوامی نمائندے،صحافی اور سیاستدانوں کی بڑی تعداد شامل ہے،بنیادی آزادی چھین کر اور گرفتاریوں سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاںکی جارہی ہیں ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے بھارت کوکرفیواٹھاکر مقبوضہ وادی میں زندگی بحال کرنے اورزیرحراست نہتے بے گناہ کشمیریوں کو فوری رہاکرنے کامطالبہ کیاہے،ڈیڑھ ماہ سے زائدعرصہ گزرچکا ہے۔
مقبوضہ وادی میں بھارت نے کرفیولگاکر80لاکھ کشمیریوں کے گھروں کو سخت ترین جیل میں بدل رکھاہے ،ہرگزرتے دن کے ساتھ حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، بھارتی فورسز کی سفاکیت اوربربریت سے مقبوضہ وادی میں انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے،وادی میں انسانی حقوق معطل ہیں،اشیاء خوردونوش،جان بچانے والی ادویات سمیت تمام بنیادی انسانی ضروریات کی شدید قلت پیداہوچکی ہے،فوت شدگان کی تدفین کیلئے قبرستان تک لے جانے کی اجازت نہیں،کشمیری مجبوراً اپنے گھروں کے صحن کو ہی قبرستان بنارہے ہیں، بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رانجن گوگوئی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں جلدازجلد معمولات زندگی بحال کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں،پوری دنیا سے آوازیں اٹھ رہی ہیں پھربھی انتہاء پسندبھارتی حکمرانوں پر کوئی اثر نہیں ہو رہاتویہ ہمارے لئے کوئی غیرمتوقع بات نہیں، ہمیں پہلے سے اندازہ ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی میں مزید مظالم یعنی قتل عام کی منصوبہ بندی کرچکا ہے،دنیاکواسی حقیقت سے باخبرکرنے کیلئے ہم باربارکہہ رہے ہیں کہ بھارت پوری دنیاکے امن کوتباہ کرنے کی طرف تیزی سے بڑھ رہاہے،مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی بحالی کیلئے فقط زبانی مطالبات ناکافی ثابت ہوچکے ہیں اب دنیاکے وہ ممالک جوسمجھتے ہیں کہ تنازعہ کشمیرعالمی توجہ چاہتاہے وہ تمام ممالک یک زبان ہوکربھارت کاسماجی،اخلاقی،سفارتی اورمعاشی بائیکاٹ کریں توبھارت کومسئلہ کشمیرکے پرامن حل کی طرف لایاجاسکتاہے ،آج کی بڑی حقیقت یہ ہے کہ ریاستوں کے مفادات انسانی حقوق سے کہیں زیادہ اہمیت اختیارکرچکے ہیں۔
لہٰذا دنیا صرف بیان بازی ہی کرتی رہے گی اورتنازعہ کشمیرکسی بھی وقت دوایٹمی طاقتوں کے درمیان ایسی جنگ کاسبب بن جائے گاجسے مسلمان غزوہ ہنداوردنیاتیسری جنگ عظیم کہتی ہے،ایٹمی جنگ میں وہ تمام مخلوق بھی بری طرح متاثرہوتی ہے جوجنگ کاحصہ یاحامی نہیں ہوتی اسی لئے کوئی مسلمان بھی ایسی جنگی کارروائی کاخواہش مندنہیں ہوسکتاالبتہ یہ بھی دنیاکی بڑی حقیقت ہے کہ ہتھیارمشکل وقت میں دشمن کیخلاف استعمال کرنے کیلئے ہی بنائے جاتے ہیں،پاکستانیوں کاکشمیریوں کے ساتھ جذبات،مٹی،انسانیت کاہی نہیں بلکہ خون کابھی رشتہ ہے اسی لئے ہم انتہائی صبروتحمل اوربرداشت کے ساتھ ابھی تک دنیاکوپیغام دے رہے ہیں کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اہل کشمیرکواپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کاحق دیاجائے تاکہ یہ مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل ہوجائے جبکہ بھارتی حکومت کشمیرپراپناقبضہ برقراررکھنے کیلئے کسی بھی حدسے گزرنے کاارادہ رکھتی ہے اب اس بات کا فیصلہ اقوام عالم نے کرناہے کہ وہ تنازعہ کشمیرکے پرامن حل کیلئے کس قدرسنجیدہ ہیں،کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ جاری بھارتی مظالم،جبری گمشدگیاں،بڑے پیمانے پر نظربندیاں،ریپ،جنسی استحصال، سیاسی،معاشی اور سماجی رہنمائوں کی گرفتاریاں ہم پاکستانیوں کے جسم و روح کومسلسل تارتارکررہے ہیں اورہمارے صبرکاپیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔
حالات مذمت کی تمام حدیں عبورکرچکے ہیں اب مرمت کاوقت ہوچکاہے بھارت کے انتہاء پسندحکمران کتے کی دم ہیں جوکبھی سیدھی نہیں ہوتی ہم پھربھی ابھی تک صبرکادامن تھامنے کی کوشش کرتے ہوئے دنیاکوبارباربتارہے ہیں کہ مقبوضہ وادی میں بھارت کی ریاستی دہشتگری بندکروائی جائے،بھارت ہماری امن کی اس خواہش کوکمزوری مت سمجھے،کمزوروہ ہوتے ہیں جنہیں مرنے کاڈرہوتاہے جبکہ مسلمان سمجھتے ہیں کہ مرتوایک دن جاناہے،بیکارموت سے شہادت کی موت کہیں زیادہ افضل ہے لہٰذایہ زندگی اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی تحریک آزادی پرواردی جائے توبہترہے،یہ دنیاکی سب سے بڑی حقیقت ہے کہ اقتدار کے تکبرمیںمخلوق پرمظالم ہمیشہ کمزوردل،بزدل،ہوس اورزندگی کے پجاری ڈھاتے ہیں جبکہ ایسے لوگ صبراوربرداشت جیسی عظیم قوت سے محروم ہوجاتے ہیں دوسری جانب صبراوربرداشت کے ساتھ معاف کردینے کامظاہرہ ہمیشہ ایسے طاقت وروں کی طرف سے کیاجاتاہے جہیں اپنے زوربازوپرایساکامل یقین ہوتاہے وہ کسی بھی مشکل سے لڑجانے کی صلاحیت،قوت اورحوصلہ رکھتے ہیں،ہماراصبر،برداشت اورامن کی خواہش اس بات کی دلیل ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ اورسول اللہ ۖکی مہربانی سے بھارت کواپنے زوربازوپرمقبوضہ کشمیرسے نکال سکتے ہیں ،امن کی خواہش فقط اس لئے ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی ہندوکابھی خون بہے،ہماری نظرمیں ہندئوبھی انسان ہیں اورانہیں ان کے وطن میں جینے کاحق حاصل ہے۔
ہندئو قوم اپنے بھارت دیش کوٹوٹنے،بکھرنے سے بچاناچاہتے ہیں تواپنے اندرسے انتہاء پسندی ختم کرکے تمام مذاہب کے ماننے والوں کوبھارت میں جینے کاحق دینے اودلوانے کی کوشش کریں،سکھ قوم نے جس طرح کشمیری عوام کے ساتھ اظہاریکجہتی کیاہے ہم نہ صرف ان کے شکرگزارہیں بلکہ ہم اُن کی تحریک خالصتان کی بھرپورحمائت کرتے ہیں،سکھ قوم نے ہمیشہ انسانیت کاساتھ دینے کی کوشش کی ہے توہم بھی اُن کی حصول حقوق کی جنگ میں اُن کے ساتھ ہیں،سکھ قوم کوبھی کشمیری عوام کی طرح بھارتی مظالم کاسامناہے لہٰذاوہ بھارت سے آزادی چاہتے ہیں تویہ اُن کاحق ہے جوانہیں ہرحال میں ملناچاہئے،غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گزارنے والے ہندئووں کے منہ سے نوالہ چھین کربھارت طاقت کے زورپرزیادہ دیرانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری نہیں رکھ سکے گاوہ وقت بہت قریب ہے جب غریب بھارتی جنہیں قتدارمیں بیٹھے انتہاء پسند حکمران نیچ یاچھوٹی ذات کے ہندئو سمجھتے ہیں وہ بھارتی حکمرانوں کے گریبان پکڑکراپناحق مانگیں گے۔